نئی دہلی،؛کوسٹ گارڈ آج اس وقت تنازعات میں گھر گیا جب ایک افسر نے مبینہ طور پر دعوی کیا کہ اس نے پاکستانی فیری کو اڑانے کا حکم دیا تھا. افسر کا دعوی وزارت دفاع کے سابق کے اس بیان کے بالکل الٹ ہے کہ فیری کے عملے، مشتبہ دہشت گرد تھے اور انہوں نے ہی فیری میں آگ لگا دی تھی.
کوسٹ گارڈ ڈائریکٹر جنرل بيكے لوشالي کو ایک اخبار میں یہ کہتے ہوئے مجبور کیا گیا ہے کہ وہ سیکورٹی ایجنسی ہی تھی جس نے پاکستانی فیری کو اڑایا تھا اور اس کے لئے حکم انہوں نے دیا تھا.
اخبار نے سورت میں ہوئے واقعات کے بارے میں ان کو یہ کہتے ہوئے مجبور کیا ہے- میں آپ کو بتاتا ہوں، امید ہے کہ آپ کو 31 دسمبر کی رات کو یاد ہوگی. ہم نے اس پاکستانی فیری کو کو اڑا دیا تھا، ہم نے ان کو اڑا دیا. میں گاندھی نگر میں تھا اور اس رات میں نے کہا تھا، فیری کو اڑا دو. ہم انہیں بریانی پروسنا نہیں چاہتے تھے.
بہرحال کوسٹ گارڈ نے فورا دفاع کا رخ اپنایا اور لوشالي نے ایسی کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ خبر تتھيپرك نہیں ہے اور وہ مہم سے کسی بھی طور پر منسلک ہی نہیں تھے.
انہوں نے کہا جو کچھ ہوا، اس کی مجھے معلومات نہیں ہے. میری باتوں کو توڑمروڑ کر پیش کیا گیا. میں نے کہا تھا کہ ملک دشمن کسی بھی عنصر کو ہماری ساحلی سیکورٹی کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ہم انہیں بریانی پروسنے نہیں جا رہے ہیں.
لوشالي نے نامہ نگاروں سے کہا مہم کی نوعیت خفیہ تھی اور اس کے رپورٹس میرے ساتھ اشتراک نہیں کئے گئے. انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مہم کے انچارج ان باس، شمال مغرب علاقے کے انسپکٹر جنرل کلدیپ سنگھ شيورن تھے.
انسپکٹر جنرل کے آر نوٹيال نے یہاں کہا کہ انہیں لوشالي کا ایک بیان ملا ہے جنہوں نے ایسا کوئی بیان دینے سے انکار کیا ہے. لوشالي نے دعوی کیا کہ انہوں نے جو کہا وہ یہ تھا کہ قوم مخالف عناصر کو بریانی نہیں پروسي جائے گی اور ان سے ملک کے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا