ممبئی۱۹؍ فروری(یو این آئی)گجرات کے اکشر دھام مندر پر فدائی حملہ کے معاملے میں سپریم کورٹ سے باعزت بری ملزمین کی جانب سے گجرات پولس کے اعلی افسران کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں معاوضہ دلانے والی عرضداشت پر سماعت اب سپریم کورٹ میں ہی ہوگی ۔جسٹس وی گوپال گوڈا اور جسٹس شریمتی آر بھانومتی نے آدم سلیمان بھائی اجمیری و دیگر کی جانب سے داخل عرضداشت پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت گجرات کو چھ ہفتوں کے اندر اپنے موقف کا اظہار کرنے کا حکم دیا اور معاملے کی سماعت ملتوی کردی ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ان ملزمین کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیت علماء مہاراشٹر نے دی ہے ۔تنظیم کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے بتایا کہ گذشتہ دنوں جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گجرات پولس کے افسران ڈی جی ونجارہ، جی ایل سنگھل، وی ڈی ونار، اور آر آئی پٹیل کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے جن کی ‘‘ غیر منصفانہ ’’کا رروائیوں کے سبب ان ملزمین کو اپنی زندگی کے قیمتی گیارہ سال جیل کی صعوبتیں جھیلنے میں گذارنے پڑے ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ پولس افسران پر کارروائی کرنے کے علاوہ ملزمین کی جانب سے جمعیت نے گجرات حکومت سے بھی معاوضہ طلب کیا ہے جس کے سبب ان ملزمین کو جیل میں رہنا پڑا
۔واضح رہے کہ اس سے قبل مفتی عبدلقیوم کی عرضداشت پر سپریم کورٹ کے متذکرہ بالا جسٹس صاحبان نے اپنے حکم نامہ میں عرض گذار کو گجرات ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن بعد میں یہ فیصلہ دیا کہ سپریم کورٹ کو ہی معاوضہ عرضداشت کی سماعت کرنا چاہئے ۔سپریم کورٹ سے اکشردھام مندر حملہ معاملہ سے باعزت بری ملزمین کی عرضداشت کو سماعت سپریم میں سماعت کا صدر جمعیت علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے خیر مقدم کیا ہے اور کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب جلد ہی ‘‘خاطی ’’افسران کو سزائیں ملیں گی اور باعزت رہا ملزمین کو گیارہ برسوں تک جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کا معاوضہ بھی ملیگا۔واضح رہے کہ اس معاملے میں گجرات کی خصوصی پوٹا عدالت نے گرفتار کل چھ ملزمین میں سے تین ملزمین کو پھانسی کی سزا دی تھی اور اس کی گجرات ہائی کورٹ نے توثیق بھی کردی تھی جبکہ بقیہ تین ملزمین کو عمرقید سے لے کر پانچ برسوں کے قید بامشقت کی سزائیں دی گئی تھی ۔
گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے پھانسی کی سزاء کی توثیق اور گجرات عدالت کی جانب سے ملزمین کو عمر قید سے پانچ برسوں کی سزا تجویز کئے جانے کے خلاف جمعیت علماء نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر 16 مئی 2014کوفیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے ملزمین کو بے قصور اور بے گناہ پایا تھا اور ان کی سزاؤں کو رد کرتے ہوئے انہیں باعزت بری کیئے جانے کا فیصلہ سنایا تھا ۔