نئی دہلی، 20 فروری (یو این آئی) وزارت دفاع نے پاکستانی دہشت گردوں کی کشتی کے معاملے میں شواہد کی جامع فہرست تیار کر لی ہے جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ نئے سال کے موقع پر 31 دسمبر کی شب کو بحرعرب میں پیچھا کی گئی کشتی پر سوار افراد مسلسل طورپر پاکستانی حکام اور اپنے آقاؤں کے رابطے میں تھے جنہوں نے انہیں کشتی کو دھماکے اڑانے اور اس سازش کا کچھ بھی ثبوت نہ چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔ وزارت دفاع کی تیار کي گئی شواہد کی فہرست میں متعدد دستاویزات کے علاوہ ساحلی محافظ دستہ کے ذیعہ تعاقب کرنے کی کارروائی اور کشتی پر سوار افراد اور ان کے آقاؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی ریکارڈنگ وغیرہ شامل ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بحرعرب میں دہشت گردوں کے دھماکے کے بعد شعلوں کی نذ ہوجانے والی مشکوک کشتی کی منشیات کے اسمگلروں یا کشتی چوروں کی نہیں تھی ، جیسا کہ سرحد پار کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے ۔
یہ شواہد جو یو این آئی کی رساء[؟]ی میں بھی آئے ہیں، اس خیال کو بھی تقویت فراہم کرتے ہیں کہ ہندوستانی ساحلی محافظ دستے کی طرف سے صرف وارننگ کے لئے فائرنگ کی گئی تھی اور کشتی میں اس پر سوار افراد کے ذریعہ ہی دھماکہ کیا گیا تھا۔ وزارت دفاع کے زیر کنٹرول یہ ٹھوس شواہد واضح طورپر یہ ثابت کرتے ہیں کہ انڈین کوسٹ گارڈ کے ڈی آئی جی کے دعوے مکمل طورپر غلط ہیں، جنہوں نے حال ہی میں یہ کہہ کرنیا تنازعہ کھڑا کردیاتھا کہ انہوں نے ہی دہشت گردوں کی کشتی کو دھماکے سے اڑانے کا حکم دیا تھا۔ وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ وزارت دفاع کے محکموں میں اس سلسلے میں بحث ہورہی ہے کہ آیا ان شواہد کو عام کیا جائے یا نہیں۔