ایک رپورٹ کے مطابق ملیریا کے خلاف دوا کی مزاحمت اگر ایشیا سے افریقہ یا انفرادی طور پر افریقہ میں بھی پیدا ہو گئی تو لاکھوں انسانوں کی جانیں خطرے میں ہوں گی۔طبّی محققین نے ملیریا کے پھیلاؤ سے خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیماری کے خلاف اب تک استعمال کی جانے والی تمام ادویات اب بے اثر ہوتی جا رہی ہیں اور جنوبی ایشیا کے ممالک میں ملیریا کی تاریخ دْھرائی جانے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ملیریا کے پیراسائٹس یا طفیلیے اس مرض کے خلاف دوا ’ artemisinin‘ مزاحم ہو چْکے ہیں اور میانمار میں بھارت کی سرحد سے نزدیک علاقوں میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ اس طرح ملیریا کے، جو ماضی میں ان ممالک میں بہت زیادہ پایا جاتا تھا، مستقبل میں ایک بار پھر پھیلاؤ کے آثار بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔تاریخ خود کو دْھرا رہی ہیطبّی محققین نے کہا ہے کہ دوا مزاحم ملیریا طفیلیے بھارت پہنچ گئے تو صورتحال ایک بڑے عالمی بحران سے دوچار ہو گی کیونکہ اس سے مہلک مچھروں کے سبب پیدا ہونے والی بیماری ’ ملیریا‘ کے خاتمے اور اس پر کنٹرول کے امکانات کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ملیریا ایک استوائی بیماری ہیاس بارے میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملیریا کے خلاف دوا سے مزاحمت کا پھیلاؤ اگر ایشیا سے افریقہ یا انفرادی طور پر افریقہ میں بھی پیدا ہو گیا تو لاکھوں انسانوں کی جانیں خطرے میں ہوں گی۔ ایسا ماضی میں بھی ہو چْکا ہے جبکہ پہلے ملیریا ک
ے خلاف استعمال کی جانے والی ادویات اثر کرتی تھیں جبکہ اب یہ دوائیں بے اثر ہو چْکی ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایماء پر کیے جانے والے اس مطالعاتق جائزے میں شامل ٹروپیکل میڈیسن ریسرج یونٹ سے منسلک ایک محقق چارلس وؤڈرو کے بقول، “میانمار کا شمار ملیریا کی دوا ’ artemisinin‘ کی مزاحمت کے خلاف جنگ کرنے والے صف اوّل کے ملکوں میں ہوتا ہے کیونکہ یہ تمام دنیا کے لیے ایک گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
تازہ ترین تجربہ:طبّی جریدے ’ لینسٹ انفکشس ڈیزیزز میں شائع ہونے والی جائزہ رپورٹ کے مطابق چارلس وؤڈرو کی ٹیم نے میانمار بھر اور اْس کے سرحدی علاقوں سے ۹۴۰ نمونے ملیریا کے مختلف ۵۵مراکز سے اکھٹے کیے۔ ان میں سے۴۰ فیصد کے K3 جینز میں تبدیلی کی نشاندہی ہو رہی تھی۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ تبدیلی جینٹک سگنل ہے ملیریا کے خلاف دوا ’ artemisinin‘ مزاحمت پیدا ہونے کا۔
افریقی ممالک میں سب سے زیادہ ملیریا کبش ادویات بے اثر ہوتی جا رہی ہیں
جنوب مشرقی ایشاء متاثر
بنکاک کی ماہیڈول آکسفورڈ ٹروپیکل میڈیسن ریسرچ یونٹ نے گزشتہ برس جولائی میں ایک مطالعاتی جائزہ پیش کیا تھا، جس سے پتا چلا تھا کہ دوا کے خلاف ملریا مچھروں کی مزاحمت تھائی لینڈ، کمبوڈیا، میانمار اور لاؤس اور مشرقی میانمار میں عام ہو چْکی ہے جبکہ ملیریا میں مبتلا ہونے اور اس بیماری کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ طبّی ماہرین کے مطابق سن دو ہزار سے اب تک قریب 3.3 ملین افراد کو ملیریا کے سبب ہلاک ہونے سے بچایا جا چْکا ہے تاہم اب بھی ہر سال 627,000 سے زائد افراد ملیریا کے سبب موت کے مْنہ میں جا رہے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد افریقہ سے تعلق رکھنے والے پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ہے۔