لکھنؤ(نامہ نگار) آکاش وانی کے ذریعے طلبا وطالبات کو من کی بات کا پیغام دینے والے ملک کے وزیراعظم نریندرمودی پر حملہ کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے کہا ہے کہ اپنے من کی بات بہت کرلی اب انہیں لوگوں کے من کی بات پر عمل کرنا چاہئے۔ تبھی ملک کے عوام کا بھلا ہوسکتا ہے انہوںنے کہا کہ صدرجمہوریہ نے اپنے خطاب میں جو کچھ کہا اسے بھی یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ اپنے ہندوستان میں مساوات ، عدم مساوات اور سماجی انصاف کے اصول کی اہمیت ہے اس کیلئے جمہوریت میں خصوصی تجویز رکھی گئی ہے۔ جس کے لئے اب تک مرکز کے اقتدارمیں رہی تمام حکومتوں کی خاص ذمہ داری رہی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں مکمل اکثریت کے ساتھ بنی بی جے پی کی پہلی حکومت میں جمہوریت کے اس مقصد کو اس طرح سے فراموش کرکے پوری طرح سے نظرانداز کیاگیا۔ جیسے اس حکومت سے اس کا کوئی سروکار ہی نہیں ہے۔
یہ کروڑوں غریب ، استحصال کا شکار ہندوستانیوں کی زندگی سے جڑی ایک بڑی تشویش کی بات ہے۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے من کی بات بہت کرلی اور اب انہیں لوگوں کے من کی بات پر عمل کرنا شروع کرنا چاہئے تبھی تمام لوگوں کی بھلائی ہوسکتی ہے۔ مودی حکومت کی جانب سے صرف مٹھی بھر لوگوںکے مفاد اور بہبود میں کام کرنے کے لئے انہیں کے حساب سے پالیسی اور پروگرام بنانا جیسے تحویل آراضی قانون میں کسان مخالف ترمیم ، ڈیجیٹل انڈیا پروگرام ، اسمارٹ وہائی ٹیک سیٹی ، بلٹ ٹرین وغیرہ شامل ہیں انہیں کوششو ںمیں مرکزی حکومت اقتدارکی طاقت اور وسائل دونوں کا غلط استعمال کررہی ہے۔ اسی میںوہ اپنے آپ پر فخر بھی محسوس کررہی ہے جبکہ عام آدمی کو اس سے کوئی بھی فائدہ ملنے والا نہیں ہے۔
جس کی اسے سخت ضرورت ہے۔ ویسے بھی یہ سبھی جانتے ہیں کہ ہندوستان ایک غریب ملک ہے اور یہاں تعلیم ، روزگار اور صحت وغیرہ کے شعبے میں کافی اہم مسائل کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے سماجی ، اقتصادی اور علاقائی عدم مساوات ہے مرکزی حکومت اس قسم کی غلط پالیسی سے ملک کو اور بڑے مسائل میں ڈال سکتی ہے۔ انہوںنے بدعنوانی کو ختم کرنے کے معاملے میں کہ مرکزی حکومت عوام سے کئے گئے بڑے بڑے وعدوں کو بھلا کر ویسا ہی رویہ اپنائے ہے جیسا کہ کانگریس پارٹی کا ہوا کرتا تھا۔