لکھنؤ۔آل انڈیا سنی بورڈ اور مدرسہ فیض العلوم کے زیر اہتمام ایک جلسہ ’’سیرت النبیؐ وسیرت صحابہؓ اور قومی یکجہتی ‘‘کے عنوان سے مدرسہ فیض العلوم ، چاند والی مسجد ، تالکٹورہ منعقد ہوا۔جلسے کو امام عیدگاہ لکھنؤمولانا خالد رشید فرنگی محلی ناظم دارالعلوم فرنگی محل، مولانا محمد مشتاق صدر آل انڈیا سنی بورڈنے خطاب کیا ۔ اس موقع پر مدرسہ فیض العلوم کی جانب سے مولانا خالد رشیدفرنگی محلی کو ’’قومی یکجہتی ایوارڈ‘‘جناب ظہیر الدین اور ڈاکٹر عبدالوہاب کے ہاتھوں دیا گیا۔جلسے کاآغاز دارالعلوم فرنگی محل کے استاد قاری طریق الاسلام نے تلاوت قرآن مجید سے کیا اور مولانا محمد سفیان نظامی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔جلسے کو خطاب کرتے ہوئے قاضی شہر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ اسلام کے متعلق پھیلی ہوئی غلط فہمیاں کو دور کرنا موجودہ وقت کا جہاد ہے۔ جہاد کے لفظ کو کچھ لوگوں نے اس طرح بدنام کردیا ہے گویا دنیا میں اس سے بڑھ کر کوئی برائی نہیں۔ جب کہ لفظ جہاد ایک مقدس لفظ ہے جس کے معنیٰ کسی نیک مقصد کے لیے محنت وکوشش کرنے کے ہیں۔ رسول اکرمؐ نے حج کو افضل الجہادقرار دیا۔ ایک دوسری حدیث میں آپؐ نے والدین کی خدمت کو جہاد سے تعبیر فرمایا۔ اس لیے جس معاشرے میں جو خرابی برپا ہواس کو دور کرنا جہاد ہے۔
مثلاً اگر ہمارے معاشرے میں علم کی کمی ہو تو علم کو پھیلانے کی کوشش کرنا اور نئی نسل کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دینے کی جدوجہد کرنا بھی جہاد ہے۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی بعض عرب ممالک میں ہورہا ہے، اس کو غیر مسلم جہاد سمجھ رہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ عالم اسلام میں بعض مفاد پرست طاقتوں نے اپنے مخالفین کے قتل وغارت گری کو جہاد کے نام پر جائز ٹھہرارکھا ہے لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کی یہ جہاد نہیں جہاد کے نام پر فساد ہے۔ حقیقت میں یہ اسلام دشمن طاقتوں کے آلہ کار ہیں اور اسلام کو بدنام کرنے کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔مولانا نے کہا کہ مسلمانوں پر اس ملک میں کچھ فرقہ پرست عناصر جو جبراً تبدیل مذہب کا بے بنیاد الزام عائد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے لیے یہ سمجھ لینا ضروری ہے کہ اس دنیا میں سب سے پہلا مذہب اسلام ہے جس کی بنیاد ۱۴ سو سال پہلے نہیں بلکہ حضرت آدم ؑ کے وقت میں پڑی اور رسول اکرمؐ پر رب کائنات کا پسندیدہ دین مکمل ہوا۔جلسے کو خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد مشتاق نے آپؐ کی سیرت اور خلفائے راشدین ؓاور امہات المؤمنین ؓکی سیرت پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو ان مقدس ہستیوں کی سیرت سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنا چاہئے تب ہی ہم آج کل کے مسائل کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کرسکتے ہیں۔علمائے کرام کی تقریر کے بعد انجمن ہائے مدح صحابہؓ نے اپنا کلام پڑھا جن میں انجمن عثمانیہ قدیمی، تمباکو منڈی، انجمن قیام الصلوٰۃ، انجمن الفلاح ، عیش باغ، انجمن غلامان مصطفی، تیجی کھیڑا قابل ذکر ہیں۔