معاملہ کافی حساس ہے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات ہوگی جو کوئی بھی ملوث ہوگا اسے بخشا نہیں جائے گا ۔۔منیش تیواری
سرےنگر۔20ستمبر(یو این این)اس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے سابق فوجی سربراہ نے جموںوکشمیر میں مخلوط حکومت کو گرانے اور موجودہ فوجی سربراہ کو تعینات کرنے کے سلسلے میں اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے فوج کیلئے مختص کی گئی رقومات کو غیر قانونی طریقے سے خرچ کئے ہیں ۔ ریاستی حکومت کو گرانے کے سلسلے میں ایک وزیر کی خدمات بھی حاصل کی گئی جبکہ سابق فوجی سربراہ نے ایک رضا کار تنظیم کو موجودہ فوجی سربراہ کے خلاف کیس درج کرنے کیلئے 2کروڑ 38لاکھ روپیہ فراہم کئے تاکہ وہ ملک کا فوجی سربراہ نہ بن سکے۔ ادھر مرکزی اطلاعات و نشرعات کے وزیر نے سابق فوجی سربراہ کے بارے میں شائع رپورٹ کو حساس قرار دیتے ہوئے کہاکہ معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپ دی جائے گی اور جو کوئی بھی ملوث ہوگا اسے بخشا نہیں جائے گا۔
(یو این این کے مطابق اس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ سابق فوجی سربراہ ریٹائرڈ جنرل سی کے سنگھ نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے عمر عبدا ﷲ کی سربراہی میں سرکار کو گرانے کیلئے فوج کیلئے مختص کی گئی رقومات خرچ کئے ہیں ۔ انڈین ایکسپرس میں شائع کی گئی ایک رپورٹ کے بعد پورے ملک میں سیاسی ہلچل مچ گئی ہے ، رپورٹ کے مطابق سابق فوجی سربراہ نے خفیہ فنڈس کا غلط استعمال کیا تاکہ عمر عبدا ﷲ کی سربراہی والی حکومت کو گرایا جا سکے۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وزارت دفاع نے جو تحقیقات کی ہے اس کے مطابق سابق فوجی سربراہ نے جموں وکشمیر میں قائم ایک این جی او کو 2کروڑ 38لاکھ روپیہ اس غرض کیلئے فراہم کئے تھے کہ وہ موجودہ فوجی سربراہ جنرل بکرم سنگھ کے خلاف کیس درج کرئے تاکہ وہ فوجی سربراہ کے عہدے پر تعینات نہ ہو سکے۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبدا ﷲ کی سرکار کو گرانے کے سلسلے میں کابینہ کے ایک وزیر کو 1کروڑ 19لاکھ روپیہ فراہم کئے گئے تاکہ مذکورہ وزیر عمر عبدا ﷲ کی سربراہی میں وزارت کو گرانے میں اپنا رول ادا کر سکیں۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق فوجی سربراہ نے ایک انٹیلی جنس یونٹ 30ممبران پر قائم کیا تھا جو خفیہ طریقے سے ہتھیار اور سازو سامان خریدنے کی کاروائیاں انجام دیتا تھا اور وزارت دفاع کو اس سلسلے میں جانکاری فراہم نہیں کی جاتی تھی ۔ سابق فوجی سربراہ نے وزیر اعظم از خود وزیر اعظم کو لکھے گئے خط کا راز فاش کیا تاکہ حزب اختلاف یو پی اے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے ۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیکنکل سروس ڈویژن میں کروڑوں روپیہ کی بندر بانٹ کی گئی ہے جنگی جہاز خریدنے میں بھی کروڑوں روپیہ غبن کئے گئے ہیں ، انٹیلی جنس یونٹ پر سی بی آئی کی کڑی نظر تھی اور پچھلے کئی ماہ سے سی بی آئی کی جانب سے معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات ہو رہی تھی ۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج نے وزارت دفاع کو اس بات سے بھی آگاہ کیا ہے کہ 8کروڑ روپیہ پوری طرح سے غبن ہے جن کی انکوائری بھی کی گئی ہے اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سابق فوجی سربراہ نے جموں وکشمیر کی سرکار کو گرانے اور موجودہ فوجی سربراہ بکرم سنگھ کو تعینات کرنے کے سلسلے میں اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے سکریٹ فنڈس کا بیجا استعمال کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر شیو شنکر مینن کی جانب سے ایک میٹنگ بلائی جائے گی جس میں سابق فوجی سربراہ کے حوالے سے شائع کی گئی رپورٹ پر تبادلہ خیا ل کیا جائے گا تاکہ معا ملے کی تحقیقات سی بی آئی کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا جائے ۔
ادھر بی جے پی نے سابق فوجی سربراہ ریٹائرڈ جنرل وی کے سنگھ کے خلاف شائع شدہ رپورٹ کو افسانہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہیں اور ایسا صرف ان کی ذات کو بدنام کرنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔ ادھر مرکزی وزیر اطلاعات و نشرعات منیش تیواری نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران سابق فوجی سربراہ کے بارے میں شائع شدہ رپورٹ کو حساس قرار دیتے ہوئے کہاکہ معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات ہوگی جو کوئی بھی اس میں ملوث ہوگا چاہئے اس کا رتبہ یا عہدہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ وزیر اطلاعات و نشرعات نے سوالیہ انداز میں کہا کہ سابق فوجی سربراہ نے ازخود کس طرح سے انٹیلی جنس ونگ قائم کی تھی اس کا انہیں ضرور جواب دینا پڑے گا۔ انہوںنے کہاکہ تحقیقات کے دوران اگر سابق فوجی سربراہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور فوج کیلئے مختص کی گئی رقومات کو غلط انداز سے خرچ کرنے کا مرتکب قرار پائے گا تو کاروائی ضرور عمل میں لائی جائے گی ۔ مرکزی وزیر اطلاعات ونشرعات نے کہاکہ سابق فوجی سربراہ کے بارے میں رپورٹ شائع کی گئی ہے کہ وہ ریاست جموں وکشمیر کی سرکار کو گرانے اور موجودہ فوجی سربراہ کے خلاف کیس درج کرنے کے سلسلے میں اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا تھا۔ادھر وزارت دفاع نے رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات ہو رہی ہے اور حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے زور اقدامات اٹھائے جائینگے جو کوئی بھی ملوث قرار پائے گا اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی ۔