تیس ہزار فوجی دولت اسلامیہ کے خلاف آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں
عراق کی حکومتی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق عراقی صدر صدام کے آبائی شہر تکریت کے کئی اضلاع کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑا لیا گیا ہے ۔ تیس ہزار حکومتی افواج اور شیعہ ملیشیا نے شمالی عراق کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے اتوار کے روز آپریش شروع کیا تھا۔
آپریشن میں شریک شیعہ ملیشیا کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ایران کے ایک سینیئر فوجی جنرل عراق میں موجود ہیں اور اس آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
گزشتہ جون میں دولت اسلامیہ نے عراق کے شمالی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔بغداد کے عراق کا دوسرا بڑا شہر موصل بھی دولت اسلامیہ کے کنٹرول میں ہے۔
دولت اسلامیہ کے خلاف آپریشن میں حصہ لینے والے فوجیوں کی تعداد 30 ہزار ہے اور انھیں عراقی ایئرفورس کی
امداد حاصل ہے۔
بی بی سی نامہ نگار کا تجزیہ
پہلے بھی کئی بار حکومتی افواج نے تکریت کی جانب پیشقدمی کے دعوے کیے تھے لیکن ہر بار دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے انھیں وہاں سے پیچھے دھکیل دیا۔ عراقی افواج کے دعوؤں کے تصدیق کے لیے کچھ مزید وقت انتظار کرنا ہو گا۔
دولت اسلامیہ کے خلاف آپریشن عراق وزیر اعظم اور امریکہ کے لیے انتہائی اہم ہے جو کچھ عرصے سے دولت اسلامیہ کے خلاف بڑے حملے کی نوید سنا رہے تھے۔
اگر حکومت افواج تکریت کو آزاد کرانے میں ناکام رہیں تو موصل اور شمالی عراق کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے شروع ہونے اس آپریشن کے بارے شکوک و شبہاب بڑھ جائیں گے۔
جم میور، بی بی سی نامہ نگار مشرق وسطیٰ
امریکہ نے واضح کیا ہے کہ اس کی ایئرفورس عراق افواج کی اس آپریشن میں کوئی مدد نہیں کر رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی عراق کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے تکریت پر دوبارہ قبضہ انتہائی اہم ہے کیونکہ موصل کو جانے والے تمام راستے تکریت کے سے گزرتے ہیں۔
عراق کے فوجی اہلکاروں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ حکومتی افواج نے تکریت کے دو قریبی ضلعوں، ال تین، اور العابد پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اس سے پہلے الدور اور تکریت کے جنوب مشرق میں العالم اور شہر کے شمالی ضلعے قدیسیا سے لڑائی کی اطلاعات آئی ہیں۔
اس فوجی آپریشن کی زیادہ معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔ البتہ ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ پانچ فوجی اور گیارہ ملیشیا جنجگو ہلاک ہوئے ہیں۔
عراق کے وزیر اعظم حیدر العابدی نے اتوار کے روز آپریش شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تکریت شہر صوبہ صلاح الدین میں واقع ہے اور عراقی کے دوسرے بڑے شہر موصل کے راستے میں آتا ہے۔
ایرانی انقلابی گارڈز کے دستے قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی عراق میں موجود ہیں اور دولت اسلامیہ کے خلاف آپریشن میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ دولت اسلامیہ کی شمالی عراق میں پیش قدمی کے بعد جنرل قاسم سلیمانی کو بار بغداد کی حفاظت کے لیے کیے انتظامات کی نگرانی کرتے تصاویر سامنے آئی ہیں۔