پرتھ۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقاریونس کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ بڑے فرق سے جیتنا چاہتی تھی لیکن محمد عرفان کے ان فٹ ہوجانے اور درمیانے اوورز میں امارات کی عمدہ بیٹنگ کے
سبب یہ ممکن نہ ہوسکا، پھر بھی وہ اس جیت سے خوش ہیں۔متحدہ عرب امارات کو ہرانے کے بعد پاکستان کے اب چار میچوں میں چار پوائنٹس ہیں جو ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ کے برابر ہیں لیکن آئرلینڈ نے ایک میچ کم کھیلا ہے۔وقاریونس کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف اگلا میچ پاکستان کے نقطہ نظر سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے یہ میچ جیتنا ہوگا۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ چیف سلیکٹر معین خان نے ٹیم منتخب کرتے وقت سرفراز احمد کے بارے میں کہا تھا کہ انھیں وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ تیسرے اوپنر کے طور پر بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے تو پھر ناصر جمشید کے آؤٹ آف فارم ہونے کے سبب انہیں موقع کیوں نہیں دیا جارہا؟جس پر وقاریونس کا کہنا ہے کہ اگر سرفراز احمد کی تکنیک یہاں کی وکٹوں کے اعتبار سے درست نہیں ہے تو پھر اوپنر کے طور پر کھلا کر ان کا کریئر داؤ پر نہیں لگایا جاسکتا۔ سرفراز احمد چھٹے نمبر کے بیٹسمین ہیں جبکہ ٹیم کو اس وقت اوپنر کی ضرورت ہے۔وقاریونس نے یونس خان کے اس عالمی کپ میں مستقبل کے بارے میں سوال پر کہا کہ اس ورلڈ کپ میں ان کا کردار ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ وہ ٹیم کے سب سے سینیئر اور تجربہ کار کرکٹر ہیں۔پاکستان کے کوچ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی اس بات پر اب بھی قائم ہیں کہ ٹیم کو سات بیٹسمینوں کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ان کے بیٹسمین آؤٹ آف فارم ہیں۔وقاریونس نے پاکستانی فاسٹ بولنگ کو اس ورلڈ کپ کی سب سے بہترین بولنگ لائن قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ صرف پاکستان ہی نہیں اس ورلڈ کپ میں دوسری ٹیمیں بھی تاخیر سے ردھم میں آئی ہیں اور جیتنا شروع کیا ہے۔