لکھنؤ۔ آزادی ہند کے نقیب علی سردار جعفری کی حیات و خدمات سے نوجوان نسل کو روشناس کرانے کیلئے آج یہاں آل انڈیا کیفی اعظمی اکیڈمی کے تحت کیفی اعظمی سیمینار ہال واقع پیپر مل کالونی نشاط گنج میں ’ترقی پسند شاعر علی سردار جعفری‘ کے موضوع پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائر چانسلر روپ ریکھا ورما نے کی۔ْ
اس موقع پر پروفیسر شارب ردولوی نے علی سردار جعفری کی ترقی پسند شاعری اور ان کی ادبی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ان کے جذبہ حب الوطنی کو بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ علی سردار جعفری کی شاعری اور ان کی زندگی دونوں ملک کیلئے وقف تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کی آزادی میں انہوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی اہم کردار اد اکیا ان کو نہ صرف کئی مرتبہ جیل کی ہوا کھانی پڑی بلکہ کالج سے بھی ان کا اخراج ہوا۔
دور درشن کی سابق ڈائریکٹر ولایت جعفری نے کہا کہ علی سردار جعفری کی زندگی کے مطالعہ سے جذبہ حب الوطنی میں اضافہ ہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ علی سردار جعفری کی شاعری اپنے دور کے معاشرہ کا آئینہ ہے۔
اکادمی کے صدر پروفیسر محمود الحسن رضوی نے علی سردار جعفری کی سیاسی و ادبی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اکادمی کے تحت ان کو یاد کیاجانا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ کیفی اعظمی اور علی سردار جعفری دونوں نے ترقی پسند تحریک کو آگے بڑھایا۔ پروفیسر روپ ریکھا ورما نے اپنے صدارتی کلمات میں علی سردار جعفری کی ابتدائی زندگی کا تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی پیدائش بلرامپورمیں ہوئی۔
انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، دہلی اور لکھنؤ میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کہاکہ ترقی پسند تحریک کو انہوں نے بہت مضبوطی دی۔ پروفیسر روپ ریکھا ورما نے کہا کہ اس طرح کے سیمینار سے نوجوانوں میں جذبہ حب الوطنی میں اضافہ کے ساتھ ہی مجاہدین آزادی سے عقیدت پیدا ہوتی ہے۔