لکھنؤ۔ شہری اسکیموں کیلئے ترقیاتی اتھارٹی اور رہائشی ترقیات کے ذریعہ تحویل میں لی جا رہی آراضی کی مخالفت میں آج تحویل آراضی مخالف مورچہ کی ریاستی کمیٹی اور کسانوں نے صبح گیارہ بجے چارباغ ریلوے اسٹیشن سے لکشمن پارک تک ریلی نکالی جس کے بعد یہاں ایک جلسہ کا اہتمام کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ کسانوں کی زمین لیکر ان کو قلاش نہ کرے۔
جلسہ میں کہا گیا کہ موجودہ ریاستی حکومت مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کیلئے کسانوں کی بیش قیمت زرعی زمین تحویل میں لے رہی ہے حالانکہ مرکزی حکومت نے تحویل آراضی سے متعلق جو بل پیش کیا ہے اس میں ایسی زمینوں کو تحویل میں نہ لئے جانے کی بات کہی گئی ہے لیکن حکومت اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ کسانوں نے بتایا کہ ۵۹ ویں قومی شاہراہ لکھنؤ، سلطانپور، جونپور اور بنارس پر توسیعی کام جاری ہے جہاں ۱۷ بائی پاس بنائے جا رہے ہیں جس کیلئے کسانوں کی زرعی زمین تحویل میں لی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ کے علاوہ کسی دوسری شاہراہ پر بائی پاس نہیں بنائے گئے ہیں۔
کسانوںنے کہا کہ اس سے قبل سڑک کیلئے ۷۴ فٹ آراضی لی گئی تھی جو فورلین کیلئے کافی ہے۔ ایسے میں ۲۲۰ فٹ مزید آراضی کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے تحویل آراضی بند کی جائے۔ کسانوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ قومی شاہراہوں پر پڑنے والے ریلوے کراسنگ پر بالائی پل بنانے کے ساتھ ہی بازاروں میں بھی یہ پل بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی آراضی لیکر ان کو بے دست و پا نہ کرے بلکہ ان کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے۔