نئی دہلی، 9 مارچ (یو این آئی) وزیراعظم نریندر مودی نے آج تسلیم کیا کہ جموں کشمیر میں حکومت سازی کے بعد وہاں جو کچھ سرگرمیاں ہورہی ہیں وہ حکومت ہند کے علم کے بغیر ہورہی ہیں۔مسٹر مودی نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں کشمیر میں علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم بھٹ کو رہا کئے جانے کے معاملے میں ریاستی حکومت سے وضاحت طلب کی گئی ہے اور حکومت اس معاملے میں سبھی ضروری اقدام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملک اور ایوان میں جو ناراضگی پائی جارہی ہے وہ اس سے متفق ہیں۔ ملک کی سلامتی و یکجہتی کے معاملے میں ملک پارٹی کی بنیاد پر نہ تو کبھی پہلے سوچتا تھا ،نہ اب سوچتا ہے اور نہ آگے سوچے گا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں حکومت سازی کے بعد وہاں جو کچھ ہورہا ہے وہ حکومت ہند کے علم کے بغیر ہورہا ہے ۔
مسٹر مودی نے کہا “بی جے پی جموں کشمیر حکومت میں شامل ہے اور اس پر تنقید کرنا آپ کا حق ہے لیکن دنیا میں یہ پیغام نہیں جانا چاہیے کہ ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے معاملے میں الگ الگ رائے ہے ۔
میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ملک کی سلامتی و یکجہتی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اس معاملے میں بھی آئین کے دائرے میں رہ کر قدم اٹھائے جائیں گے ”۔ جب وزیراعظم اپنا بیان دے رہے تھے تو کانگریس سمیت اپوزیشن کے کچھ ارکان نے ہنگامہ کیا۔ اس پر مسٹر مودی نے کہا کہ “برائے مہربانی ہمیں وطن پرستی نہ سیکھائیں” ہم نے ان آدرشوں کے لیے شیاما پرساد مکھرجی کی قربانی دی ہے ۔ ہم نے جموں کشمیر حکومت سے کچھ وضاحت طلب کی ہیں اور وضاحت آنے پر ایوان کو بھی اس کے بارے میں مطلع کیا جائے گا۔ اس معاملے پر ئی ناراضگی اس ایوان کی نہیں بلکہ پورے ملک کی ہے ۔ ہم ایک آواز میں علیحدگی پسندی کی حمایت کرنے والوں کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہیں۔