لکھنو¿(نامہ نگار)بی بی سی-۴ کے ذریعہ بنائی گئی دستاویزی فلم’انڈیاز ڈاٹرس‘ کو پیش کئے جانے کے معاملہ نے آج ریاستی دارالحکومت لکھنو¿ کی فضاءبھی گرم کر دی۔ پابندی کے باوجود دستاویزی فلم کو دکھایاجانا سماجی تنظیموں سمیت کافی لوگوںکو ناگوار گزر رہا ہے۔ اس سلسلہ میں دوشنبہ کے روز ۱۰۹۰چوراہے پر ملائم سنگھ یادو کی بہواپرنا یادو نے کسان یونین کی خواتین کارکنان کے ہمراہ ’بی بی سی‘ کا پتلا نذر آتش کر کے اپنے احتجاج کا اظہار کیا۔ اپرنا یادو نے کہا کہ ۵۰سال کا تجربہ رکھنے والی بی بی سی سے ایسی امید نہیں تھی۔ بی بی سی نے جو کیا وہ ایک طرح سے ہماری تہذیب کو مجروح کئے جانے کے مترادف ہے۔انہوںنے کہا کہ فلم کے ذریعہ ایک مجرم کے بیان کو پورے ہندوستان کی شبیہ بتایا جا رہا ہے جس سے
ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ یہاں کے ہر شخص کا کردار مشکوک ہے حالانکہ ایسا قطعی نہیں ہے۔ یہاں کے لوگ آج بھی اپنی بیٹی، بہو اور بیوی کا بہت احترام کرتے ہیں۔ایسی گندی باتوں کی سبھی لوگ مذمت کرتے ہیں ۔ اپرنا کے ساتھ کسان یونین کی خاتون کارکنان بھی موجود تھیں۔ وہ ’بی بی سی شرم کرو ، شرم کرو‘ کے نعرے لکھے پوسٹر لے کر احتجاج کر رہی تھیں۔ اپرنا نے بتایا کہ بی بی سی کو ہندوستان کے میڈیا سے سبق لینا چاہئے۔ وہ اس معاملہ میں متحد ہے اور پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔ ہمارا یہ احتجاج کسی سیا ست سے مرغوب نہیں ہے۔ یہ پورے سماج خصوصاً خواتین کا نظریہ ہے اس فلم کو نہیں دکھایاجانا چاہئے۔ ایک سائیکو پیتھ انسان کی فکر کو سب کے سامنے ایسے نہیں پیش کیاجا سکتا۔بی بی سی ہماری تہذیب کو تار تار کرنے پر آمادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کا یہ قدم بہت غلط ہے۔ دستاویزی فلم کو پارلیمنٹ نے ممنوع قرار دیا تھا ایسے میںاسے نشر کیاجانا قانونی طور سے غلط ہے۔