سڈنی۔ بنگلہ دیش کے ہاتھوں کل ایڈیلیڈ میں شکست کے بعد انگلینڈ کے کوچ پیٹر مورس نے ان الفاظ کے ساتھ ایک طرح سے قومی ٹیم کے کوچ کے طور پر اپنے دوسرے دور اقتدار کی بھی آخری لائنیں لکھ دیں۔انگلینڈ ورلڈ کپ سے باہر ہو گیا ہے اور اس سے روزہ کرکٹ میں اس کی برسوں سے چلی آ رہی کمزوریاں ایک بار پھر سے کھل کر سامنے آ گئی۔انگلینڈ آخر بنگلہ دیش سے 15 رنز سے کیوں شکست ہو گیا، اس کیلئے اعداد و شمار کے ذریعہ شدید تجزیہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کبھی بین الاقوامی کرکٹ میں کمزور مانے جانے والے بنگلہ دیش نے مسلسل دوسرے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کو شکست دے دی ہے۔سچائی یہ ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم پھر سے اچھی بلے بازی اور اچھی گیند بازی نہیں کر پائی، لیکن مورس کے الفاظ سے انگلینڈ کے کرکٹ ڈھانچے کی سختی کا پتہ چلتا ہے جہاں کئی کھلاڑی کھل کر نہیں کھیل پا رہے ہیں۔ٹورنامنٹ کا ڈھانچہ اس طرح ہے کہ سات سات ٹیموں کے سبھی پول سے چار چار ٹیمیں کوارٹر فائنل میں پہنچے گی۔ ایسے میں کسی بھی اوپر ٹیم کیلئے آخری آٹھ میں پہنچنا مشکل نہیں تھا۔
انگلینڈ کے فاسٹ بولر اسٹورٹ براڈ نے جنوری میں کہا تھااگر ہم کوارٹر فائنل میں نہیں پہنچ پاتے ہیں تو پھر سارا قصور ہمارا ہوگا۔اب ایسا ہی ہوا۔ بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست سے پہلے انگلینڈ کو آسٹریلیا111 رنز نیوزی لینڈ آٹھ وکٹ اور سری لنکا نو وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اب اس کے پاس ناک آئوٹ مرحلے میں پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔انگلینڈ نے ٹورنامنٹ میں واحد جیت اسکاٹ لینڈ کے خلاف درج کی۔ اسے آخری میچ افغانستان سے کھیلنا ہے جس کے انگلینڈ کی طرح دو پوائنٹس ہیں۔ اس لئے یہ میچ رسمی رہ گیا ہے۔ افغانستان نے بھی اسکاٹ لینڈ کو ہی شکست دی ہے۔ انگلینڈ اب جیت کے ساتھ وطن لوٹنے کی کوشش کرے گا۔انگلینڈ کا اس بار عالمی کپ سے باہر ہونا 1999 سے بھی برا انجام ہے کیونکہ پھر وہ نیٹ رن ریٹ کی وجہ سے پہلے دور سے باہر ہو گیا تھا۔لیکن انگلینڈ کی اس ہار پر بہت بڑے حیران نہیں ہیں۔ آسٹریلیا کے عظیم باؤلر شین وارن نے ٹویٹ کیاانگلینڈ کے پاس غلط ٹیم تھی، اس کی کھیل کی اسٹائل غلط تھی اور ہر کسی نے اسے دیکھا۔ آج کا نتیجہ حیران کن نہیں رہا۔