پروپیگنڈہ چینلوں کی نشریات کےلیے کروڑوں ڈالر کا بجٹ
مصر میں حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ’’داعش‘‘ اپنی حمایت میں عالمی پروپیگنڈے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کررہی ہے۔ ایک سابق جنگجو اور الجہاد نامی ایک عسکری تنظیم سے وابستہ رہنے والے صبرہ القاسمی کی تیار کردہ تحقیق میں میں بتایا گیا ہے کہ داعش کی ملکیت میں سات ٹیلی ویژن چینل اور ریوڈیو کام کررہے ہیں اس کے علاوہ سماجی رابطے کی ویب سائیٹس بالخصوص “فیس بک” اور “ٹویٹر” پر داعش کی حمایت میں نوے ہزار اکائونٹس سرگرم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ داعش کی ترجمانی کرنے اور شدت پسندانہ نظریات کےفروغ میں سرگرم ٹی وی چینلوں میں اجناد، الفرقان، الاعتصام، الحیاۃ، مکاتب الولایات، البیان ریڈیو اور دابق میگزیرن، اس کی ویب سائیٹ خاص طور پر شامل ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ داعش نے میڈیا پروپیگنڈے کی خاطر محمد العدنانی نامی ایک جنگجو کی سربراہی میں وزارت اطلاعات و نشریات قائم کر رکھی ہے۔ اس عہدے پر العدنانی کو داعشی خلیفہ ابو بکر البغدادی کی جانب سے براہ راست متعین کیا گیا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں سابق جہادی رہ نما نے بتایا کہ داعش کی ترجمانی کرنے والے سات ٹیلی ویژن چینلوں میں دولت اسلامی کی وزارت اطلاعات کے زیرانتظام سمجھا جاتا ہے اور ان چینلوں کی نشریات محدود نوعیت کی ہی جن میں صرف داعش کے حق میں پروپیگنڈہ کرنا، شدت پسندوں کے اغراض و مقاصد اور ان کی فتوحات جیسے موضوعات شامل کیے جاتے ہیں۔
صبرہ القاسمی کا کہنا تھا کہ داعشی ٹیلی وی چینلوں پر پوری دنیا سے نوجوانوں کو تنظیم میں بھرتی کرنے کی بھی مہمات چلائی جاتی ہیں۔ بالخصوص دنیا بھر میں سخت گیر خیالات رکھنے والوں کو ایک نیا پلیٹ فارم فراہم کرنے کی پیش کش کی جاتی ہے جہاں وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی گذار سکیں۔ ان ٹی وی چینلوں کے ذریعے امریکا، یورپ اور مغربی دنیا کے نوجوانوں کو متاثر کرنے کے لیے ان کی مقامی زبانوں میں بھی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ ٹی وی چینلوں پر جاری پروپیگنڈے میں “خلافت” اور اس کی اہمیت کے ساتھ ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اللہ نے پوری دنیا میں خلافت کے قیام کا وعدہ کررکھا ہے اورداعش ہی کے ذریعے اب وہ وعدہ پورا کیا جا رہا ہے۔ جلد ہی پوری دنیا داعشی خلافت کے زیرنگیں ہوگی۔
محقق محمد صبرہ القاسمی
تین ارب ڈالر بجٹ
داعش کے زیرانتظام چلنے والے سات ٹیلی ویژن چینلوں کا مجموعی بجٹ تین ارب ڈالر بتایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کئی آن لائن جرائد بھی داعشی جنگجوئوں کی جانب سے شروع کیے گئے ہیں جو داعش کے افکارو نظریات کو پھیلانے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق داعش کے زیرانتظام اخبارات و جراید 12 زبانوں میں شائع ہوتے ہیں۔ ان کی اشاعت پر داعش بھاری رقم خرچ کرتی ہے۔ داعش کے شعبہ نشرو اشاعت کے زیادہ تر اخراجات شام اور عراق سے حاصل ہونے والے تیل کی آمدنی سے پورے کیے جاتے ہیں۔
صبرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے پچھلے سال شمالی عرا ق کے شہر موصل پر قبضے کے بعد مرکزی بنک سے 480 ملین ڈالر کی رقم اور 250 کلو گرام سونا لوٹ لیا تھا۔ موصل میں ہونے والی لوٹ مار کے بعد داعش میں شامل ہونے والے جنگجوئوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرگئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش اپنے میڈیا پروپیگنڈے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا بھی بھرپور استعمال کررہی ہے۔ داعشی جنگجو تُرکی کے راستے جدید کیمرے اور دیگر آلات منگواتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ایک ارب ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ ٹی وی چینلوں پر نشریات کے لیے بعض پروگراموں کی عکس بندی پہاڑی علاقوں میں کی جاتی ہے جنہیں بعد ازاں ٹی وی پرچلایا جاتا ہے۔
عالمی معیار کے ڈیجیٹل آلات
صبرہ القاسمی کی مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کےمحکمہ اطلاعات نے خود کو جدید دنیا سے ہم اہنگ کرنے کا راستہ اپنایا ہے۔ ٹی وی چینلوں کے لیے جدید نوعیت کے اسٹوڈیو تیار کیے گئے ہیں جن میں لگے کیمرے بہترین عالمی معیار کے سمجھے جاتےہیں۔ ان ٹی وی چینلوں کی براہ راست کوریج کرنے والی گاڑیوں’’ڈی ایس این جی‘‘ میں بھی لائیو کوریج کے بہترین آڈیو اور ویڈیو آلات نصب ہیں۔
رپورٹ کے مطابق داعش نے’’اجناد‘‘ ٹیلی ویژن چینل کے اسٹوڈیو کے لیے ایک ملین ڈالر کی رقم مختص کر رکھی ہے۔ ’’الفرقان‘‘ ٹی وی کے اسٹوڈیو پر 200 ملین ڈالر اور ’’الاعتصام‘‘ کی نشریات کے لیے 500 ملین ڈالر کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
’’الحیاۃ‘‘ ٹی وی چینل
داعش کےزیرانتظام نشریات پیش کرنے والے’’الحیاۃ‘‘ ٹی وی چینل تنظیم کے اہم رہ نمائوں کےانٹرویوز اور مخالفین کےقتل کی ویڈیوز چلانے کے لیے مختص ہے۔ اس چینل پر خلیفہ البغدادی، محمد العدنانی سمیت دوسرے جنگجو کمانڈروں کےانٹرویوز نشرکیے جاتےہیں۔ اس ٹی وی کے لیے بھی 500 ملین ڈالر کا خطیر بجٹ مختص ہے۔ الحیاۃ ہی سے مخالفین کے قتل کی ویڈٰیوز جاری کی جاتی ہیں۔
ٹی وی چینل پر داعش کے حامی مذہبی شدت پسندوں، نام نہاد علماء، ماہرین سماجیات، اسلامی شریعت اور فقہ کے ماہرین کے انٹرویوز اور بیانات بھی نشر کیے جاتے ہیں۔
داعش کے زیرقبضہ امریکی چینل
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دولت اسلامی نے عراق اور شام میں کئی ایسے ٹیلی ویژن چینلوں پربھی قبضہ کر رکھا ہے جو اس سے قبل امریکا یا مغرب کے تعاون سے چل رہے تھے۔ ان میں ’’مکاتب الولایات‘‘ نامی ٹی وی چینل خاص طورپر شامل ہے۔ اس کی نشریات کے لیے داعش کی جانب سے 200 ملین ڈالر کا بجٹ مختص ہے۔
داعش کےزیرانتظام ’’البیان‘‘ چینل کی نشریات عراق کے شہر موصل اور شام کے الرقہ سے ایک ساتھ پیش کی جاتی ہیں۔ اس چینل پر زیادہ تر تلاوت قرآن پاک، جہادی ترانے اور اس نوعیت کے ہلکے پھلکے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ البیان کی نشریات کے لیے ایک سو ملین ڈالرکا بجٹ رکھا گیا ہے۔
’’دابق میگزین اور اس کی وجہ تسمیہ‘‘
دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کے ترجمان سمجھے جانے والے ہفتہ روزہ جریدے’’دابق‘‘ کی اشاعت کے لیے 500ملین ڈالر کا سالانہ بجٹ مقرر کیا گیا ہے۔ جریدے کا نام’’دابق‘‘ رکھنے وجہ تسمیہ بھی دلچسپ ہے۔ داعش چونکہ اپنے مقاصد اور جنگ کے لیے کئی احادیث نبوی کا بھی حوالہ پیش کرتی ہے۔ ان میں ایک حدیث پاک میں عراق کے شہر “دابق” کا بھی تذکرہ ہے جہاں مسلمانوں اور کفار کے درمیان ایک خون ریز جنگ کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں(احادیث کے مطابق) حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے اور خنزیر کو ہلاک کریں گے۔
اس ہفت روزہ جریدے کی ویب سائیٹ بھی موجود ہے جو روز مرہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کی جاتی ہے تاہم جریدے کو شائع کرنے کے بعد شام و عراق کے علاوہ امریکا اور یورپ تک پہنچایا جاتا ہے۔یورپ اور امریکا میں داعشی میگزین کی رسائی کا مقصد ان ملکوں کو بھی داعش کی جانب سے چیلنج کرنا ہے۔ فی الوقت یہ جریدہ چار زبانوں میں شائع ہو رہا ہے تاہم بارہ عالمی زبانوں میں اس کے ترجمے کی سہولت بھی موجود ہے۔