نئی دہلی،11مارچ(یو این آئی)جموں کشمیر میں حریت لیڈر مسرت عالم بھٹ کی متنازعہ رہائی کا معاملہ آج ایک مرتبہ پھر ایوان میں گونجا۔ اراکین نے وقفہ سوال کے دوران انہیں پھر سے گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا اور ان کی اچانک ہوئی رہائی پر سوال اٹھائے ۔چند ممبران نے اس مسئلہ پر بحث کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ایسا کیوں ہوا ہے حکومت کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔لیڈران میں کانگریس کے جیوتی رادیتیہ سندھیا، اے آئی ڈی ایم کے کے پی اینو گوپال نے وقفہ سوال کے دوران اس مسئلے کو اٹھایا اور بحث کا مطالبہ کیا۔اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ مجھے ممبران کے اعتراضات موصول ہوئے ہیں۔مجھے ایوان کو التوا کرنے کے نوٹس بھی موصول ہوئے ہیں اور اسپر بحث کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اانہیں معلوم ہے کہ ممبران اس معاملے کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت سب کے سامنے لایا جائے گا اور پی ڈی پی کے ذریعہ برتی گئی بے ضابطگیوں پر بات کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر ایوان میں اس سے قبل بھی بات ہو چکی ہے اور اسے طول دینا مناسب نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے وقفہ سوال کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہے اور اس پر فوری بات کی جائے یہ بھی ضروری نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقفہ صفر میں اس سوال کو اٹھایا جائے اور وقفہ سوال کو چلنے دیا جائے ۔انہوں نے التوا کے نوٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آگے کی کاروائی جاری رہنی چاہئے ۔ ان کے اس بیان سے اپوزیشن کے لیڈران مشتعل ہوگئے اورانہوں نے ایوان میں ہنگامہ شروع کر دیا۔پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے اس موقع پر کہا کہ یہ اپوزیشن کی پرانی عادت ہے ۔
مسٹر نائیڈو نے کہا کہ اگر کسی ممبر نے نوٹس جاری کیا ہے اور اسپیکر نے اسے سوال اٹھانے کی اجازت دے دی ہے تو وہ سوال کر سکتا ہے ورنہ وہاس کا مجاز نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ وقفہ سوال کو اپوزیشن برباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ ایوان کی کاروائی کے برخلافہے ۔ مسٹر نائیڈو کے اس بیان پر کانگریس لیڈر مسٹر سندھیا، اے آئی ڈی ایم کے کے لیڈر مسٹر وینو گوپال و راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر جے پرکاش نارائن یادونے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممبران کا حق ہے ۔اس کے بعد مسٹر نائیڈو نے پھر سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ حق کاروائی میں رخنہ ڈالنے کے لئے نہیں ہے بلکہ وقفہ سوال چلنے دینے کے لئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ چند ممبرا ن ایسا کئی دن سے کر رہے ہیں جو مناسب نہیں ہے ۔محترمہ مہاجن نے کہا کہ انہوں نے چند ممبران کو اپنے چیمبر میں اس کے لئے طلب کیا ہے اور وہ انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کریں گی۔