ویلنگٹن۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین عمر اکمل اس بات کو حقیقت پسندی نہیں سمجھتے کہ دنیا ان کا موازنہ ہندوستانی کرکٹر وراٹ کوہلی سے کرتی ہے لیکن وہ یہ نہیں دیکھتی کہ یہ دونوں بیٹسمین کس نمبر پر بیٹنگ کررہے ہیں۔وراٹ کوہلی سے میرا موازنہ کرنا درست نہیں ہے۔ یہ موازنہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کروں یا کوہلی میرے نمبر پر بیٹنگ کریں۔عمراکم
ل سے جب پوچھا گیا کہ کیا آپ نے ٹیم منیجمنٹ سے اپنی اس خواہش کا اظہار نہیں کیا کہ آپ اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کرنا چاہتے ہیں؟ تو عمراکمل نے گیند ٹیم منیجمنٹ کے کورٹ میں ڈال دی۔ ٹیم مینجمنٹ سے اس خواہش کا اظہار اس وقت کروں جب وہ فرسٹ کلاس کرکٹ دیکھے۔ میری منیجمنٹ کو پتہ ہے کہ میں فرسٹ کلاس کرکٹ کس نمبر پر کھیلتا ہوں۔ اب میں انھیں کیا بتاؤں، لیکن وہ وقت دور نہیں جب ٹیم منیجمنٹ مجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے مجھے اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کرنے کا موقع دے گی۔
عمر اکمل تسلیم کرتے ہیں کہ اس عالمی کپ میں وہ کوئی بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔میں اپنے کوچز کے ساتھ سخت محنت کر رہا ہوں اور میری کوشش ہے کہ میں اپنی اننگز کو بڑے اسکور میں تبدیل کر سکوں۔ میں چاہوں گا کہ آنے والے میچوں میں بڑا اسکور کر سکوں۔یاد رہے کہ اس عالمی کپ میں عمر اکمل نے پانچ اننگز میں صفر، 59، 33، 19 اور 13 رنز جیسی غیرمتاثر کن کارکردگی دکھائی ہے۔عمر اکمل پر ایک اور اعتراض یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ وکٹ کیپنگ کرتے ہوئے کافی کیچ ڈراپ کرتے ہیں جس پر وہ یہ یاد دلاتے ہیں کہ وہ ریگولر وکٹ کیپر نہیں ہیں۔میں ٹیم کی ضرورت کے مطابق وکٹ کیپنگ گلوز پہنتا ہوں۔ میں نے اپنا کریئر بیٹسمین کی حیثیت سے شروع کیا تھا اور فرسٹ کلاس اور انڈر 19 میں بولنگ بھی کی ہے۔ بیٹنگ کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ آسان نہیں ہے۔عمراکمل سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کرکٹ پر بات کریں ذاتی زندگی کو مت اچھالیں۔ شعیب اختر ہندوستانی چینلوں پر بیٹھ کر پاکستانی کرکٹروں کی نقلیں اتار رہے ہیں جو مناسب نہیں ہے۔
وہ کرکٹ پر تنقید کریں ذاتیات پر نہیں۔وہ میری وکٹ کیپنگ پر تنقید کرتے ہیں، انھیں یہ بھی معلوم ہوناچاہیے کہ جب میں وکٹ کیپر نہیں ہوتا تو میری فیلڈنگ کیسی ہوتی ہے۔ شعیب اختر خود کتنے اچھے فیلڈر تھے یہ سب کو معلوم ہے۔ پہلے وہ اپنے گریبان میں جھانکیں۔