لکھنؤ ۱۴ مارچ : مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی سر پرستی میں آج ۱۴ مارچ کو امام باڑہ غفرانمآب میں پورے اتر پردیش کے امام جمعہ ،انجمنوں کے عہدیداران اور دانشور حضرات ایک پلیٹ فام پر جمع ہوئے اور اپنے حقوق کے لئے آواز احتجاج بلند کی ۔پہلے جلسے کی صدارات امام جمعہ مولانا محسن تقوی نے کی ۔
کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ مولانا سیدکلب جواد نقوی نے کہاکہ آج ہم علماء ،انجمنوں کے ادھیکاریوں اور دانشواران قوم کے سامنے سیاسی منچ کی بنیاد کی تجویز رکھتے ہیں اگر آپ لوگ راضی ہیں تو اس منچ کو مستقبل میں علماء ،دانشواران اور سیاسی بصیرت رکھنے والے افراد کے صلاح و مشورہ کے بعد اسکا باقاعدہ اعلان کیاجائیگا۔
جس میں شیعہ علماء ،دانشور اور انجمنوں کے عہدیداران شامل رہیں گے ،اسکے بعد ہم ایک سیاسی مورچہ کا اعلان کریں گے جس میں شیعہ ،سنی ہندو غرضکہ ہر مذہب کے لوگوں کو شامل کیاجائیگا جو ریاست کی ترقی اور امن و اتھاد کے لئے اتر پردیش کی سیاست کی رہنمائی کریگا ۔مولانا نے کہا کہ اتر پردیش میں شیعوں کا بھاری ووٹ بینک ہے یہ سب جانتے ہیں لیکن ہمارے ووٹ بینک کو گھٹاکر پیش کیا جاتاہے تاکہ سرکاریں ہماری قوم کی ترقی کے لئے کوئی بڑا قدم نہ اٹھا سکیں ۔سرکاروں میں ہماری قوم کے مسائل ان سنے کئے جاتے ہیں اورنہ اقلیتوں کے لئے سرکارکی وکاس کی یوجنائوں میں ہماری حصہ داری ہوتی ہے ۔ہمارے ووٹوں کی مدد سے کم سے کم ۳۰ سے ۴۰ ودھان سبھا سیٹیں جیتی جاتی ہیں.
اسکے باوجود ہمای قوم کی سرکار میں کوئی مناسب حصہ داری نہیں ہے ،سرکار جسکو منتخب کرکے لاتی ہے وہ انہی کا آدمی ہوتا ہے جو سرکار کے ایجنڈے پر کام کرتاہے ناکہ ہماری قوم کی ترقی اور بازیابیٔ حقوق کے لئے۔اقلیتی آیوگ میں شیعوں کا کوئی پرتی ندھی نہیں ہے اسکے برعکس ایسے لوگوں کو لایا جاتا ہے جو شیعہ وقف املاک کو سانپ کی طرح نگل رہے ہیں اسکے لئے سرکار مناسب کاروائی کرے اور ہماری وقف املاک کی حفاظت کا بندوبست کیاجائے مولانا نے کہاکہ اب پورے اتر پردیش میں خود ہماری قوم کے نوجوان متحد ہوکر وقف املاک کی حفاظت علماء کی سرپرستی میںکریں اور جہاں بے ایمانی کے واقعات سامنے آئیں انکے خلاف کاروائی کریں ہم انکے ساتھ ہیں اس معاملے میں علماء اور خاص طور پر ائمہ جمعہ بھی آگے آئیں کیونکہ اوقاف امام زمانہ کی ملکیت ہیں ۔ مولانا نے مزید کہاکہ اب ہم اپنا ایک بھی ووٹ بیکار نہیں جانے دیں گے ۔
مولانا حبیب حیدر نے کہاکہ سنگٹھن کا روپ ایسا ہوگا کہ ہر ودھان سبھا میں ایک ہمارا دفتر ہوگا جو اپنے اپنے علاقے میں لوگوں کو ایک سیاسی منچ پر ایک جٹ کریگا اور علاقے کے سماجی مسائل کو بھی دیکھے گا ۔ انہوں نے کہاکہ پردیش سرکار نے ہماری قوم کا استحصال کیاہے ۔اور اب ہم یہ برداشت نہیں کریں گے ۔
مولانا محسن تقوی نے کہا کہ شیعوں کے حقوق کو ہر حکومت نظر انداز کرتی رہی ہے ،اور انہیں کبھی مناسب نمائندگی نہیں دی گئی یہ سراسر ہم پر ظلم ہے ۔اس ظلم کو روکنا ہوگا اور روکنے کے لئے پہلے شیعوں کو متحد ہوکر اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانا ہوگی ۔جلسے میں مندرجہ ذیل تجاویز پاس ہوئیں ۔
۱۔ تمام اقلیتی اداروں میں شیعوں کو آباد ی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے
۲۔ سرکار کی وزارتوں میں شیعوں کو نمائندگی دی جائے ،اور نمائندے ایسے ہوں جو شیعہ قوم کے مفاد میں کام کریں حکومت کے آدمی نہ ہوں
۳۔ سی بی سی آئی ڈی کی جانچ رپورٹ کو عام کیاجائے اور اس جانچ میں جن لوگوں کو قف میں بے ایمانی اور گھوٹالوں کا مجرم پایا گیا ہے اسکی فورا گرفتاری ہو
۴۔ حسین آباد ٹرسٹ کی جو زمینیں نزول میں درج ہیں انہیں نزول سے ہٹاکر وقف میں درج کیا جائے کیونکہ سرکار اس سے ناجائز فائدے حاصل کررہی ہے
۵۔ اقلیتوں کے لئے جو اسکیمیں سرکار سے پاس ہوتی ہیں ان تمام اسکیموں کا ۲۰ فیصدی حصہ شیعوں کے لئے مخصوص کیاجائے
۶۔ حسین آباد ٹرسٹ کو جو نقصان پہونچا یا جارہاہے اسکی بھرپائی کی جائے یا اسکے برابر زمین ٹرسٹ کو دی جائے
۷۔ گورنمنٹ کے قبضوں میں جو وقف املاک ہیں انہیں خالی کیاجائے اور وقف میں درج کیاجائے
کانفرنس میں مولانا ضیغم عباس انائو،مولان عارف حسین بلند شہر ،مولانا ماجد رضا و مولانا محمد حسین حسینی مولانا اسد رضا کے فرزندمظفر نگر،مولان بقیع جعفری بجنور،مولانا عرفان عباس اعظم گڑھ ،مولانا عاصم بارہ بنکی،مولانا بابر علی سلطانپور ،مولانا عابد رضوی فتح پور ،مولانا سبطین خان سلطان پور مولانا تنظیم حسین بریلی،مولانا مولانا غمخوار حسین سہارنپور ، مولانا غازی آباد ، مرآداباد ،مولانا علمدار حسین ،مولانا حامد حسین کانپور ، مولانا عباس رضا نوئیڈا ،مولان جواد عسکری بارہ بنکی ،مولاناشہوار حسین کاظمی جائس ،مولان محفوظ حسین جونپور ،مولانا تنویر الحسن زینبی غازیپور،مولانا اشتیا ق حسین سیتا پور ،مولانا اشتیاق حسین مولانا حسین مہدی،ہردوئی ،رمولانا زماں باقری امپور ، مولانا بنارس ،اعظم گڑھ ،بستی ،جائس، رائے بریلی ،مظفرنگر ،بجنور ،امروہہ ،سیتاپور ،بارہ بنکی ،نوئیڈا ،جھانسی ،جالون ،فرخ آباد ،ایٹہ ،بلند شہر ،اٹاوہ ،آگرہ ،امیڈکر نگر ،فیض آباد ،ردولی ،سلطانپور،شاہجان پار، لکھیم پور،محمودآباد ،اورالہ آباد ،پرتاب گڑھ کے علاوہ پورے یوپی سے علماء اور انجمنوں کے عہدیداران شامل ہوئے سیکڑوں کی تعداد میں امام جمعہ انجمنوں کے عہدیداران اور دانشور شریک ہوئے ۔ جلسہ میں مولانا حسین رضا امام جمعہ سرسی ،مولانا صفدر حسین جونپوری مولانا عارف حسین ،مولانا حسن مہدی امام جمعہ غازی پوری ،مولانا انوار حسین اٹاوہ ،مولانا امیر حیدر نے جلسہ میں تقاریر کیں او ر مولانا تسنیم مہدی زیدپوری اور مولانا رضا حسین نے آخر جسلہ میں مہمانوں کا مولانا کلب جواد نقوی کی جانب سے شکریہ ادا کیا ۔جلسہ کی نظامت کے فرائض عادل فرا ز نے انجام دیے ،۔