اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے صہیونی ووٹروں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اگر دوبارہ منتخب ہوگئے تو فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی اور وہ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں یہودی آبادکاروں کے لیے ہزاروں نئے مکانات تعمیر کریں گے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی روزنامے معاریف میں سوموار کو شائع شدہ انٹرویو میں کہا ہے کہ ”مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اگر اسرائیل کا انخلاء ہوتا ہے تو ان پر اسلامی انتہا پسند قبضہ کر لیں گے”۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو
گی تو ان کا کہنا تھا کہ ”بالکل”۔
صہیونی وزیراعظم نے مقبوضہ بیت المقدس کے نواح میں واقع یہودی آباد کاروں کی بستی حارحوما میں تقریر کرتے ہوئے اپنے اس موقف کی مزید وضاحت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو مشرقی القدس کو اپنی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انھوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں مستقبل میں یہودی آبادکاروں کے لیے ہزاروں مکانوں کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اور لیکوڈ پارٹی میں ان کے دوست مشرقی القدس کو فلسطینیوں کے حوالے نہیں کریں گے اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اپنے دارالحکومت کی تعمیر جاری رکھیں گے۔
یادرہے کہ اسرائیل نے 1967ء میں چھے روزہ جنگ کے دوران مشرقی القدس پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس کو صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا لیکن اس کے اس اقدام کو عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔اب صہیونی ریاست شہر کے دونوں حصوں کو اپنا متحدہ اور دائمی دارالحکومت قرار دیتی ہے۔
اسرائیل کے انتہا پسند لیڈر مشرقی القدس پر قبضے کو درست اور جائز قرار دیتے چلے آرہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس کو اب جنگ یا امن کی صورت میں مستقبل میں مزید تقسیم نہیں کیا جائے گا۔ دوسری جانب فلسطینی مشرقی القدس کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق نتین یاہو کی لیکوڈ پارٹی کو بائیں بازو کی جماعت صہیونیت یونین کے مقابلے میں کم ترعوامی حمایت حاصل ہے اور وہ عام انتخابات میں پارلیمان کی ایک سو بیس میں سے اکیس نشستیں حاصل کرسکے گی جبکہ صہیونیت یونین چوبیس یا پچیس نشستیں حاصل کرسکتی ہے۔
انتخابات میں متوقع شکست کے پیش نظر نیتن یاہو اور ان کی جماعت کے دوسرے لیڈروں نے اب بلند بانگ دعوے کرنے شروع کردیے ہیں اور ووٹروں کو لبھانے کے لیے وہ فلسطینی سرزمین پر قبضہ برقرار رکھنے کی باتیں کررہے ہیں جبکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ان کے مخالفین اسحاق بوگی ہرزوگ اور سابق وزیرخارجہ زیپی لیونی کو ووٹ دیا گیا تو اسرائیل کی سلامتی خطرے سے دوچار ہوجائے گی۔