مذہبی کشیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی گونج پارلیمان میں بھی سنائی دی ہے
بھارتی پولیس کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار جولیو رِبیرو نے کہا ہے کہ ملک میں ہندو قوم پرست تنظیمیں بنیاد پرستی کے اسی راستے پر آگے بڑھ رہی ہیں جو جنرل ضیا الحق نے اپنے دور میں پاکستان میں دکھایا تھا اور جس کا نتیجہ آج کے پاکستان میں نظر آ رہا ہے۔
ربیرو کو ماضی میں وفاقی حکومت نے اس وقت ریاست پنجاب کا پولیس سربراہ بنا کر بھیجا تھا جب وہاں علیحدگی پسند تحریک اپنے عروج پر تھی اور خیال کیا
جاتا ہے کہ تحریک کو کمزور کرنے میں انھوں نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے، مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور قوم پرست جماعتوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے جو راستہ اختیار کیا تھا اس کا نتیجہ آج اس کے سامنے ہے اور بھارت کو اس راستے پر چلنے سے روکنا ہو گا۔
’ہندو دائیں بازو کے ہندو ملک میں جو کر رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے۔ پاکستان میں جنرل ضیاء نے بنیاد پرستی کا جو راستہ دکھایا اس کا نتیجہ وہاں آج نظر آ رہا ہے۔‘
مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے جولیو ربیرو نے کہا کہ ملک میں مسیحی برادری خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے۔
خود ان کا تعلق بھی مسیحی برادری سے ہے جس کا الزام ہے کہ ہندو قوم پرست تنظیمیں اسے نشانہ بنا رہی ہیں۔
ہندو دائیں بازو کے ہندو ملک میں جو کر رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے۔ پاکستان میں جنرل ضیاء نے بنیاد پرستی کا جو راستہ دکھایا اس کا نتیجہ وہاں آج نظر آ رہا ہے۔
جولیو ریبئرو
گذشتہ کچھ عرصے میں دارالحکومت دہلی کے کئی گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی جبکہ ہریانہ میں ایک زیر تعمیر گرجا گھر میں ہندو مذہب کی علامات گرا دی گئیں اور پھر مغربی بنگال میں 72 سالہ راہبہ کو مبینہ طور پر اجتماعی ریپ کا شکار بنایا گیا۔
الزام یہ ہے کہ ان واقعات کے پیچھے ہندو قوم پرست تنظیموں کا ہاتھ ہے۔
جب سے ملک میں بی جے پی کی حکومت آئی ہے، اس سے وابستہ تنظیموں نے ان لوگوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی تحریک چھیڑ رکھی ہے جنھوں نے ماضی میں کبھی اسلام یا عیسائیت قبول کر لی تھی۔ اس تحریک کو وہ ’گھر واپسی‘ کا نام دیتے ہیں۔
اسی سلسلے میں جولیو ربیرو نے پیر کو ایک مضمون بھی لکھا تھا جس پر ملک میں کافی بحث ہوئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے مضمون میں ذرا حالات کو کچھ بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔۔۔ اگر کوئی دوسرا عیسائی یہ سب لکھتا تو اسے کوڑے کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا، میں خوش ہوں کہ اس پر بحث ہو رہی ہے۔‘
بھارت میں مسیحی برادری کا الزام ہے کہ ہندو قوم پرست تنظیمیں اسے نشانہ بنا رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مسیحی برادری یہ محسوس کر رہی ہے کہ صحت اور تعلیم میں اس کی خدمات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے لیکن ہندو قوم پرستوں کا الزام ہے کہ غریبوں کی خدمت کی آڑ میں وہ لوگوں کا مذہب تبدیل کرا رہے ہیں۔
اقلیتوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان لوگوں کو روکنے کے لیے ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے۔
دہلی کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شکست کے بعد نریندر مودی نے مسیحی برادری کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ وہ کسی بھی مذہب یا فرقےکے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔
لیکن اس کے باوجود حملوں کا سلسلہ رکا نہیں ہے۔
ہریانہ کے گرجا گھر اور مغربی بنگال میں راہبہ کے مبینہ ریپ کے بعد وزیر اعظم نے منگل کو دوبارہ کہا کہ ان واقعات پر انھیں تشویش ہے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں سے رپورٹیں طلب کی گئی ہیں۔
مذہبی کشیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی گونج پارلیمان میں بھی سنائی دی ہے جہاں حزب اختلاف کا الزام ہے کہ حکومت اپنی اتحادی تنظیموں کی سرگرمیوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔