میلبورن۔ناک آئوٹ مرحلے سے پہلے سنچری جماکر اعتماد سے لبریز سریش رینا کا خیال ہے کہ ورلڈ کپ 2011 کے بعد سے گزشتہ چار سال میں مختلف حالات میں بلے بازی کر کے وہ زیادہ بہتربلے باز ہو گئے ہیں۔رینا نے زمبابوے کے خلاف گزشتہ میچ میں سنچری بنانے کے علاوہ پاکستان کے خلاف پہلے میچ میں نصف سنچری بنائی تھی۔انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف کل ہونے والے کوارٹر فائنل سے پہلے صحافیوں سے کہامیں 2011 کے بعد سے ایک کھلاڑی کے طور پر کافی بہتر ہو گیا ہوں۔ میں نے مہندر سنگھ دھونی، یوراج سنگھ اور محمد کیف جیسے
کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھا۔ میں نے ان کے ساتھ کافی میچ کھیلے اور چوتھے، پانچویں، چھٹے نمبر پر بلے بازی کی۔ مجھے پتہ ہے کہ ون ڈے میں کیسے کھیلنا ہے۔ہندوستانی بلے بازوں نے ٹورنامنٹ میں ابھی تک بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور رینا کو خوشی ہے کہ زمبابوے کے خلاف انہوں نے بڑی اننگز کھیلی۔انہوں نے کہامجھے خوشی ہے کہ زمبابوے کے خلاف میں نے بڑی اننگز کھیلی۔ ٹیم کی ضرورت کے وقت اچھا کھیل کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
میں خوش قسمت بھی رہا۔ میں ایم ایس کے ساتھ بلے بازی کر رہا تھا اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسی پر فوکس کرو جو تم گزشتہ کئی سال سے کر رہے ہو۔ اپنا فطری کھیل دکھائیں۔رینا نے کہا کہ دباؤ کے حالات میں وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے اور بنگلہ دیش کے خلاف بھی ضرورت پڑنے پر ایسا ہی کرے گا۔رینا نے کہامجھے دباؤ کے حالات میں کھیلنا پسند ہے اور پہلے بھی میں ایسا کھیل چکا ہوں۔ مجھے زمبابوے کے خلاف ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے کی خوشی ہے۔ اب ہم بلے بازی میں مکمل ہوم ورک کر چکے ہیں۔رینا 2011 کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے رکن تھے لیکن انہوں نے کوارٹر فائنل، سیمی فائنل اور فائنل میں ہی کھیلنے کا موقع ملا۔ اس بار وہ ٹیم میں بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہامجھے 2011 میں زیادہ کھیلنے کو نہیں ملا لیکن میں نے کوارٹر فائنل کے بعد سے سارے اہم میچ کھیلے۔
یہ طویل سفر رہا لیکن ایک ٹیم کے طور پر ہم نے تمام شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہاگزشتہ چھ میچوں میں ہم نے 60 وکٹ لئے۔ گیند بازوں نے ڈسپلن مظاہرہ کیا۔ میرا خیال ہے کہ ورلڈ کپ جیسے ٹورنامنٹوں میں اعتماد ہونے پر ہم کسی کو بھی شکست دے سکتے ہیں۔ہندوستان کے لیے 213 ون ڈے کھیل چکے رینا کے بلے بازی آرڈر میں بار بار تبدیلی ہوتی رہتی ہے لیکن انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔انہوں نے کہامیرا خیال ہے کہ یہ کپتان اور کوچ پر منحصر ہے کہ وہ مجھ سے کیا چاہتے ہیں۔ جب میں چوتھے نمبر پر بلے بازی کر رہا ہوں تو مجھے بیٹنگ پاورپلے تک ٹکنا ہے تاکہ میں اپنے اسٹروکس کھیل سکوں۔ ٹیم کو مجھ جو بھی ضرورت ہو، مجھے اس کیلئے تیار رہنا ہوگا۔گزشتہ دس سال سے ہندوستانی ٹیم کا حصہ رہے رینا نے اب تک چھ ہی سنچری جمائی ہیں۔ اس بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہاکئی بار یہ مشکل ہو جاتا ہے۔ جب مجھے ٹیم سے باہر کیا گیا تب میں 35 یا 40 کا اسکور کر رہا تھا۔ میں نے 15۔ 20 اننگز میں نصف سنچری نہیں جمائی اور باہر ہو گیا۔ مجھے اس کے بعد لگا کہ مجھے اور وقت کریز پر خرچ کرناہوگا۔