ریاض: مرس کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود سعودی عرب کے بہت سے باشندے اونٹنی کے تازہ دودھ پینے کا معمول جاری رکھے ہوئے ہیں، اور بہت سے ریستوران اونٹ کے گوشت سے تیار کی گئی ڈشز پیش کررہے ہیں، حالانکہ ایسی بہت سی رپورٹ سامنے آچکی ہیں کہ اس وائرس اور اونٹوں میں تعلق موجود
ہے۔
جدّہ میں عوامی مارکیٹوں اور مذبح خانوں کے محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل نصیر الجراللہ کہتے ہیں کہ جنوری کے دوران جدّہ میں ایک ہزار ایک سو تیس اونٹ ذبح کیے گئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جدّہ میونسپلٹی نے اپنی مہم کی توجہ اونٹنی کے دودھ کی فروخت کے مقامات پر مرکوز کررکھی ہے۔ان کی بڑی تعداد الخمرہ ڈسٹرکٹ میں موجود ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اونٹ کے کچھ مالکان جبیل سے شمال کی جانب ڈیڑھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر النائریہ میں دودھ فروخت کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کی فروخت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے، اس لیے کہ عوام کرونا وائرس کی رپورٹوں سے پریشان نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اونٹنی کے دودھ کے ایک پیالے کی قیمت بیس سعودی ریال ہے۔
ایک ایسے ریستوران جو اونٹ کے گوشت سے تیار کردہ ڈشز پیش کررہا ہے، کے منیجر کے مطابق ایک ڈش کی قیمت تقریباً پانچ سعودی ریال ہے، اور ایسے لوگوں کی بڑی تعداد جو اونٹ کا گوشت کھارہے ہیں، ان میں سے کوئی متاثر نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’زیادہ تر ریستوران سرکاری مذبح خانوں سے اونٹ کا گوشت لاتے ہیں، اس لیے کہ یہ گوشت بیماریوں سے پاک ہوتا ہے۔‘‘
سعودی وزارتِ صحت نے اونٹ کے اس وائرس کے تعلق کے بارے میں عوام کو خبردار کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ اونٹ کا گوشت اچھی طرح پکا کر اور دودھ کو اُبال کر استعمال کریں۔
اسی دوران ایک حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ دو سال سے کم عمر کے اونٹ کرونا وائرس کی انسانوں میں منتقلی کا اہم ذریعہ ہیں۔
وزارت صحت کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے سربراہ اور عوامی صحت کے نائب وزیر عبدالعزیز بن سعید کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق متحدہ عرب امارات میں کی گئی تھی، جس میں 800اونٹوں کے ایک گروپ میں 96 فیصد اس وائرس کے حامل پائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا ’’اونٹ سے انسانوں کو اس وائرس کی منتقلی کا سب سے بڑا خطرہ موجود ہے، لہٰذا لوگوں کو اس انفیکشن سے بچنے کے لیے اونٹوں کے ساتھ قریب جاتے ہوئے انتہائی محتاط رہنا چاہیے، خاص طور پر نومولو بچے اور جن کی عمر دو سال سے کم ہو۔‘‘
عبدالعزیز بن سعید نے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ کرونا وائرس سے ہشیار رہنا چاہیے اور وزارت کی سفارشات پر مسلسل عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’’اگر صحت کی دیکھ بھال کے ادارے ایسا کرنے میں ناکام رہے تو انہیں سخت سزا دی جائے گی۔