لکھنؤ، 20 مارچ (یواین آئی)مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں سپریم کورٹ کی طرف سے جاٹ ریزرویشن ختم کرنے کے خلاف جاٹ رہنما متحد ہونے لگے ہیں۔ریاست خاص طور پر مغربی اترپردیش میں ایک بڑی آبادی رکھنے والی جاٹ برادری سپریم کورٹ کی طرف سے ریزرویشن ختم کرنے کے معاملے پر انتہائی مضطرب نظر آرہی ہے ۔ واضح رہے کہ مغربی یوپی کو ایک چھوٹے سے جاٹ خطے کے طور پر بھی جانا جاتا ہے ۔ایک سے زیادہ سیاسی گروپوں سے تعلق رکھنے والے جاٹ لیڈروں کو اس معاملے نے متحد کردیا ہے اور وہ ایک دوس
رے کے ساتھ مل کر یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ پہلے ہم جاٹ ہیں اسکے بعد دوسری باتیں اہمیت رکھتی ہیں۔راشٹریہ جنتادل لیڈر اور سابق مرکزی وزیر اجیت سنگھ نے بھی جاٹ برادری میں اپنے قدم پھر سے جمانے شروع کردیئے ہیں۔ ریاست کے مختلف حصوںمیں وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے جلائے گئے ہیں ۔یو پی اے حکومت نے اپنی حکومت کے آخری دنوںمیں جاٹ برادری کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔ بہوجن سماج پارٹی بھی ہمیشہ اس ریزرویشن کے حق میں رہی لہذا اس نے بھی جاٹ ریزرویشن ختم کرنے پر مرکزی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے ۔
بی جے پی کے مغربی اترپردیش کے سینیئر جاٹ لیڈروں نے کل مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی سے اس سلسلے میں بات کی اور ان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے ۔ ان رہنماوں نے نظرثانی کی عرضی داخل کرنے کے مطالبے کا ان کے سامنے بھی اعادہ کیا ۔جاٹ مہاسبھانے بھی متحد ہوکراس معاملے پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ۔ جاٹ رہنماوں نے مرکزی حکومت کو دباؤ میں لینے کے لئے اپنی پالیسیاں مرتب کرنی شروع کردی ہیں۔دریں اثناء اکھل بھارتیہ جاٹ آرکشن سنگھرش سمیتی کے ریاستی صدر امید سنگھ نے کہا ہے کہ جاٹ برادری نے ریاست کی سیاست میں انتہائی اہم اور سرگرم رول ادا کیا ہے ۔ لہذا اس معاملے میں تمام جاٹ رہنماوں کی تائیدحاصل کی جائے گی خواہ ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو۔انہوں نے کہا کہ کسان تنظیموں کی حمایت بھی حاصل کی جائے گی ۔ جاٹ مہاسبھا کے ریاستی صدرمیجر جنرل سوراج سنگھ نے کہا ہے کہ ریاست کے کونے کونے سے جاٹ رہنمایان بلند شہر میں جمع ہونے لگے ہیں جہاں احتجاجی حکمت عملی مرتب کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ تمام جاٹ لیڈر ایک پلیٹ فارم پر ہونگے اور وہ ایس پی ۔ بی ایس پی ، کانگریس اور آر ایل ڈی لیڈروں سے حمایت طلب کریں گے ۔سپریم کورٹ کی طرف سے جاٹوں کو او بی سی ریزرویشن دینے سے انکار کی وجہ سے ریاست کے اس خطے میں دس لاکھ جاٹ ووٹروں کو اضطرابی کیفیت کا سامنا ہے ۔