بالی وڈ کے معروف اداکار رشی کپور نے ریاست مہاراشٹر میں گائے ذبح کرنے اور اس کے گوشت کے استعمال پر پابندی پر نکتہ چینی کی تھی اور اب ان پر سوشل میڈیا میں خوب تنقید کی جا رہی ہے۔گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج ظاہر کرتے ہوئے رشی کپور نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا تھا’میں غصے میں ہوں۔ کوئی کیا کھاتا ہے، اس سیاس کے مذہب کو کیوں جوڑا جا رہا ہے؟ میں ہندو ہوں اور گائے کا گوشت کھاتا ہوں، تو کیا ایسا کرنے سے میں دوسروں کے مقابلے میں کم مذہبی ہو جاتا ہوں؟‘انھوں نے لکھا کہ ’اگر کسی کو گائے کا گوشت یا پورک نہیں کھانا تو وہ نہ کھائے لیکن اس کے لیے وہ دوسروں پر اپنا حکم نہ چلائے۔‘رشی کپور کے مطابق ملک میں کھانے پینے پر کسی پر بھی کسی
طرح کی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔رشی کپور نے ایک دوسری ٹویٹ میں لکھا تھا کہ انھیں سور کا گوشت بھی بہت پسند ہے۔رشی کپور کی ان ٹویٹس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر پر کچھ لوگوں نے ان کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کیاان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اگرچہ ایسے بعض کھانوں پر پابندی عائد ہے لیکن ایسے کئی ملک ہیں جہاں اس پر کسی بھی طرح کی پابندی نہیں ہے۔رشی کپور کے ان ٹویٹس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر کچھ لوگوں نے ان کے خلاف برہمی کا اظہار کیا تو بعض نے تو ان پر گالیوں کی بوچھاڑ کر ڈالی۔بھارت کی بہت سی ریاستوں میں گائے ذبح کرنے پر پابندی عائد ہے لیکن کچھ ریاستوں میں اس کی اجازت بھی ہے جس میں ریاست مہاراشٹر بھی شامل تھی۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی نئی ریاستی حکومت نے اس ماہ کے اوائل سے ریاست میں گائے کو ذبح پر پابندی عائد کر دی ہے اور اس وقت سے اس موضوع پر بحث جاری ہے۔گائے ہندو مذہب میں مقدس جانور ہے اور دائیں بازو کی ہندو نظریاتی تنظیمیں اس کو ذبح کرنے پر پابندی کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ لیکن مہاراشٹر حکومت کے اس فیصلے پر بہت سے لوگوں نے نکتہ چینی بھی کی ہے جن کا کہنا ہے کہ اس دور میں اس طرح کے سرکاری حکم ناموں سے عوام کا کچھ بھی بھلا نہیں ہو گا۔