لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ رائے بریلی کے بچھراواں ریلوے اسٹیشن کے نزدیک جنتا ایکسپریس کے حادثہ میں ہلاک اور زخمی مسافروں کے سلسلہ میں ریاستی کانگریس صدر نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی حادثہ میں زخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی تمنا کی ہے۔ ڈاکٹر کھتری نے ریل حادثہ میں ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان کو معقول معاوضہ اور زخمیوں کا مفت علاج اور معاوضہ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حادثہ کی جانچ کراکر قصوروار افسر اور ملازمین کے خلاف سخت کارورائی کے ساتھ مستقبل میں ایسے حادثات دوبارہ نہ ہوں اس کیلئے
ٹھوس قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر کھتری کی ہدایت پر پارٹی کے ایک وفد نے ٹراما سینٹر پہنچ کر زخمیوں کی خیریت دریافت کی۔ وفد نے ڈاکٹروں سے ملاقات کر کے زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ڈسپلن کمیٹی کے چیئر مین رام کرشن دیویدی اور کینٹ رکن اسمبلی ڈاکٹر ریتا بہو گناجوشی کے ساتھ وفد میں ہریش باجپئی ، حاجی سراج مہدی، وریندر مدان، پرمود سنگھ، ڈاکٹر جیا رام ورما، پروین خاں سمیت دیگر عہدیدار شامل تھے۔
حادثہ کے بعد کئی ٹرینیں منسوخ:- بچھراواں میں ہوئے حادثہ کے بعد شمالی ریلوے نے پانچ ٹرینو ںکو منسوخ کر دیا ہے۔ وارانسی سے لکھنؤ آنے والی پسنجر ٹرین کو رائے بریلی میں، پرتاپ گڑھ سے لکھنؤ آرہی پسنجر کو کندن گنج میں، لکھنؤ سے پریاگ گھاٹ جا رہی پسنجر کو اتریٹھیا میں ٹرمینیٹ کر دیا گیا۔ صبح پانچ بجے چلنے والی لکھنؤ وارانسی پسنجر کو بھی رائے بریلی اور صبح گیارہ بجے پر لکھنؤ سے وارانسی جانے والی پسنجر ٹرین کو لکھنؤ میں ٹرمینیٹ کر دیا گیا ہے۔
ڈبل ڈیکر ٹرین کا افتتاح ملتوی:-ڈبل ڈیکر ٹرین کو سنیچر کو روانہ ہونا تھا لیکن بچھراواں کے نزدیک ریل حادثہ کی وجہ سے سنیچر کو لکھنؤ جنکشن پر ہونے والا افتتاح فی الحال ملتوی ہو گیا ہے۔ شمال مشرقی ریلوے کے رابطہ عامہ افسر آلوک شریواستو نے بتایا کہ افتتاح آئندہ کب ہوگا ابھی اس کی تاریخ مقرر نہیں ہو سکی ہے۔ واضح رہے کہ اکیس مارچ کو مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ڈبل ڈیکر ٹرین کو ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کرنے والے تھے جس کی سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں لیکن حادثہ کے بعد فی الحال ٹرین کی روانگی ایک بار پھر ملتوی ہو گئی ہے۔ اب سمجھا جا رہا ہے کہ آئندہ جب بھی راج ناتھ سنگھ اپنے پارلیمانی حلقہ کے دورہ پر آئیں گے تب ہی ڈبل ڈیکر ٹرین کو روانہ کیا جائے گا۔
ٹرین کے دونوں پائلٹ غائب:- بتایا جا رہا ہے کہ لکھنؤ کے آگے نگوہاں کے نزدیک ہی ڈرائیورکو پتہ چل گیا تھا کہ ٹرین کا بریک فیل ہے یہی وجہ ہے کہ اسٹاپیج ہونے کے باوجود ٹرین بچھراواں ریلوے اسٹیشن پر نہیں رکی۔ سامنے گنگا گومتی ایکسپریس آرہی تھی۔ اس ٹرین سے سیدھی ٹکر سے بچنے کیلئے جنتا ایکسپریس کے ڈرائیور نے سمجھداری دکھاتے ہوئے ٹرین کو بغل میں ٹھوکر لائن پر اتار دیا۔ پائلٹ نے کنٹرول روم کے ساتھ مل کر اپنی سمجھداری سے جنتا کو گنگا گومتی ایکسپریس سے آمنے سامنے کی ٹکر سے تو بچا لیا لیکن خود دونوں پائلٹ ٹرین سے کود کر فرار ہو گئے۔ چیف پائلٹ ٹی این مشرا اور اسسٹنٹ لوکو پائلٹ سدھاکر مشرا نے ٹرین کی رفتار کچھ سست ہوتے ہی انجن سے چھلانگ لگا دی اور دونوں ہی موقع سے بھاگ کھڑے ہوئے حالانکہ ریلوے کی طرف سے اس سلسلہ میں کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے لیکن وہاں موجود لوگوں اور بچ نکلے مسافروں کے مطابق وہاں پر کوئی بھی ڈرائیور نظر نہیں آیا ساتھ ہی زخمیوں اور مہلوکین میں بھی ان دونوں کو نہیں پایا گیا جس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ دونوں وہاں سے فرار ہو گئے ہیں۔ شمالی ریلوے کے سی پی آر او نیرج شرما نے بھی بتایا ہے کہ ٹرین کو بچھراواں ریلوے اسٹیشن پر ٹھہرنا چاہئے تھا لیکن وہ بغیر ٹھہرے دوسری پٹری پر چلی گئی اور ایمرجنسی بریک لگانے کے بعد ڈبے پٹری سے اتر گئے۔
۲۳ میٹر کی جگہ ۷ میٹر کی رہ گئی بوگی:- رائے بریلی کے بچھراواں ریلوے اسٹیشن سے آگے نکلتے ہی جنتا ایکسپریس ۱۴۲۶۶جمعہ کو حادثہ کا شکار ہو گئی اور ٹرین کی چار بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔ حادثہ کی سنگینی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے۔ انجن کے پیچھے والی بوگی پچک کر تقریباً ایک تہائی رہ گئی۔ عام طورپر ٹرین کے ایک کوچ کی لمبائی ۲۳ میٹر ہوتی ہے حادثہ کے بعد یہ تقریباً ۷ میٹر کی رہ گئی۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان میں سوار لوگوںکا کیا ہوا ہوگا۔ یہ جنرل بوگی تھی اور اس میں تقریباً ۱۲۵ لوگوں کے سوار ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔ راحت ٹیم کے مطابق جب وہ جائے حادثہ پر پہنچے تو ڈبے میں چاروں طرف خون بکھرا پڑا تھا۔ ان میں پھنسے لوگ درد سے کراہ رہے تھے۔ ٹرین میں پھنسے لوگوں کو بچانے کیلئے کوچوںکو گیس کٹر سے کاٹا گیا۔ کچھ لاشیں تو اتنی بری طرح کٹ گئی تھیں کہ حادثہ کے تین گھنٹے بعد سے ہی بدبو آنے لگی۔
۳۱؍ایمبولنس موقع پر پہنچیں:- بچاؤ اور راحت کام کیلئے لکھنؤ سے رائے بریلی کیلئے اکتیس ایمبولنس پہنچیں اس کے علاوہ میڈیکل ٹرین بھی موقع پر پہنچی۔ دیر شام تک ایمبولنس سے اب تک ۱۲۰ زخمیوں کو اسپتال بھیجا گیا تھا۔ زخمیوں کے علاج کیلئے کے جی ایم یو سے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم بھی موقع پر پہنچ چکی ہے۔
ریلوے نے بریک فیل ہونے کی نہیں کی تصدیق:- ریلوے کی طرف سے ابھی اس بارے میں تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ ٹرین کا بریک فیل ہوا تھا۔ شمالی ریلوے کے سی پی آر او نیرج شرما نے بھی بتایا ہے کہ ٹرین کو بچھراواں ریلوے اسٹیشن پر ٹھہرنا تھا لیکن وہ بغیر ٹھہرے دوسری پٹری پر چلی گئی اور ایمر جنسی بریک لگانے کے بعد ڈبے پٹری سے اتر گئے۔
پی جی آئی اور ٹراما میں خیریت دریافت کرنے والوں کا ہجوم:- شدید طور سے زخمی لوگوں کو لکھنؤ کے پی جی آئی اور کے جی ایم یومیں داخل کرایا گیا ہے۔ ٹراما سینٹر کے باہر ریل حادثہ کے شکار لوگوں کے رشتہ داروں کا زبردست ہجوم لگا تھا۔ ہر کوئی اپنوں کو تلاش کرتا ہوا نظر آیا۔