نئی دہلی 24 مارچ (یو این آئی) شرح نمو میں سر دست چین کے ساتھ برابری کرنے والا ہندستان آئندہ مالی سال میں اس سے آگے نکل سکتا ہے اور
17-
2016 میں یہ فرق اور بڑھ سکتا ہے ۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے اندازہ پیش کیا ہے کہ فی الحال جہاں ہندستان اور چین دونوں کی شرح نمو 7.4 فیصد ہے وہیں آئندہ مالی سال میں ہندستانی شرح نمو 7.8 فیصد ہو سکتی ہے اور چین کو 7.2فیصد کے ساتھ جدوجہد کرنا پڑ سکتا ہے ۔بینک نے مزید کہا ہے کہ 17-2016 میں ہندستانی شرح نمو مزید بہتری کے ساتھ 8.2تک پہنچ سکتی ہے ۔ بینک کے اندازے کے مطابق چین کسی حد تک شرح نمو میں بس تیز گراوٹ روک سکتا ہے یعنی 17-2016 میں اس کی شرح نمو سات فیصد رہ سکتی ہے ۔اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ہندستانی شرح نمو کی رفتار چین سے تیز رہتی نظر آرہی ہے ۔جس کا ہندستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے اعتماد پر اچھا اثر پڑے گا۔حکومت بھی امکانات کے پیش نظر بنیادی ساختیاتی اصلا حات کے عمل کو پوری طرح پٹری پر رکھنا چاہے گی تاکہ مطابقت کے ساتھ اس کی رفتار تیز کرنے میں بھی مدد ملے ۔ایشیائی ترقیاتی بنک کے اعلیٰ ماہر اقتصادیات شینگ جن وی نے کہا ہے کہ بہرحال اقتصادی امکانات کے حوالے سے جو اچھا نظر آرہے ہیں محتاط بھی رہنا ہوگا کیونکہ اب بھی کئی آزمائشیں پیش آئیں گی۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے ہندستانی شرح نمو کا اندازہ 7.5 فیصد پیش کیا تھا اس لحاظ سے ایشیائی
ترقیاتی بنک کا اندازہ امید افزا ہے ۔
بنک کا کہنا ہے کہ حکومت ہند نے بنیادی ساختیاتی عمل اور صنعتی راہداری قائم کرنے کے لئے تحویل اراضی کے عمل کو آسان کرنے ، پرائیویٹ سیکٹروں کے لئے کوئلہ کی کانوں کی نیلامی اور بنیادی ڈھانچوں کے پروجیکٹوں کے لئے ماحول کو سازگار بنانے کی جو کوششیں کی ہیں ان سے کافی مددملے گی۔ مسٹر شینگ نے داخلی سطح پر اشیاء سازی کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے حکومت ہند کی طرف سے ‘‘میک ان انڈیا’’ مہم کی بھی ستائش کی۔