لکھنؤ۔ (بیورو)۔ چیف سکریٹری آلوک رنجن نے کہا ہے کہ بارش سے ریاست کے متاثر اکتیس اضلاع میں تقریباً ۷۴۲ کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ کسانوں کے ہوئے اس نقصان کے پیش نظر حکومت ہند کے مقررہ معیار کے مطابق کسانوں کو فی ہیکٹئر دی جانے والی رقم کو دوگنا کئے جانے کی اپیل حکومت ہند سے کی ہے۔ ریاست میں ہوئے نقصان کا تخمینہ لگانے کیلئے حکومت کی ٹیم بھینے کی اپیل کی ہے تاکہ متاثرکسانوں کو جلد اورزیادہ راحت مل سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اپنی سطح پر فی ہیکٹئر دی جانے والی امدادی رقم میں ریاستی حکومت کی رقم کو ملاکر دوگنی رقم تقسیم کرانے کیلئے قدرتی آفات راحت فنڈ سے ۲۰۰ کروڑ روپئے کی رقم جاری کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ہوئے نقصان کی تلافی کیلئے زائد اور خریف کیلئے منصوبہ بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ہند سے رائے بریلی-الہ آباد سڑک راستہ کو بہت جلد تعمیر کرانے کی بھی اپیل کی ہے۔ چیف سکریٹری نے آج یوجنا بھون میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہوئی ویڈیو کانفرنسنگ میں یہ اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ قومی شاہراہوں کے زیر تعمیر کاموں میں رفتار لانے کیلئے چوبیس اسٹیٹ سپورٹ ایگری منٹ کے مقابلے اترپردیش کے ذریعہ اکیس اسٹیٹ سپورٹ ایگری منٹ کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ ۱۵ دن کے اندر دو
اسٹیٹ سپورٹ ایگری منٹ اور جاری کر دیئے جائیں گے۔
قومی شاہراہوں کے کاموں میں رفتار لانے کیلئے ریاستی سطح پر چیف سکریٹری کی صدارت میں پروجیکٹ منیجر گروپ کی تشکیل کی گئی ہے۔ جس کے ذریعہ ہر ماہ کاموں کی مانیٹنگ کی جاتی ہے۔ زیر تعمیر سڑک راستے پر ناجائز قبضہ ہٹانے کیلئے متعلقہ ضلع مجسٹریٹوں کوبھی ضروری ہدایت دے دی گئی ہے، آلوک رنجن نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ’سوچھتا ابھیان‘ کے تحت بیسک اسکولوں میں آئندہ جون ماہ کے اندر ہی بیت الخلاء کی ضرورت کے مطابق مرمت اور جدید کام کرا لئے جانے کیلئے ضروری ہدایت متعلقہ افسران کو دے دی گئی ہے۔ ریاستی حکومت کی حکومت ہند نے زیر التوا اسکیموں کی منظوری کیلئے اپیل خط بھیجا گیا ہے۔ آلوک رنجن نے یہاں بتایا کہ یہ گفتگو کافی مثبت رہی ہے۔ ہر ماہ کے چوتھے بدھ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ حکومت ہند کے سینئر افسران کے ساتھ مستقل طور سے گفتگو ہوگی۔ ویڈیو کانفرنسنگ میں زرعی پیداوار کمشنر وی این گرگ ، پرنسپل سکریٹری پلاننگ دیویش چترویدی ، پرنسپل سکریٹری ریونیو سریش چندر، پرنسپل سکریٹری تعمیرات عامہ کے ایس اٹوریا وغیرہ بھی موجود تھے۔