دھماکے میں پانچ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا
پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کی بس کے قریب دھماکے سے دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ دھماکہ جمعے کی صبح لانڈھی کے علاقے قائد آباد میں ہوا۔
کراچی پولیس پر بم حملہ: تصاویر
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ بس سپیشل سکیورٹی یونٹ کے اہلکاروں کو رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر سے لے کر جا رہی تھی کہ مرغی خانے کے قریب دھماکے کا نشانہ بنی۔
ایس ایس یو کے یہ اہلکار سابق صدر آصف علی زرداری کی رہائش گاہ بلاول ہاؤس پر تعینات تھے۔
کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ بم ایک موٹر سائیکل پر نصب تھا اور دھماکہ ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کیا گیا۔
ڈی آئی جی شرقی منیر شیخ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں پانچ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق بم ایک موٹر سائیکل پر نصب تھا اور دھماکہ ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کیا گیا
دھماکے میں ہلاک ہونے والے دو اہلکاروں کی لاشیں اور زخمی اہلکاروں کو جناح ہسپتال پہنچایا گیا ہے جہاں شعبہ حادثات کی انچارج سیمی جمالی نے بتایا ہے کہ زخمیوں کی تعداد 15 کے قریب ہے۔
پولیس نے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس فروری میں بھی شدت پسندوں نے کراچی میں سندھ پولیس کے جوانوں کو لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا تھا اور اس حملے میں 11 اہلکار مارے گئے تھے۔
کراچی میں حالیہ چند ہفتوں میں شدت پسندی کی وارداتوں میں تیزی آئی ہے اور گذشتہ جمعے کو بھی بوہری جماعت خانے اور رینجرز کی گاڑی کے قریب بھی موٹر سائیکل میں نصب بم سے دھماکے کیے گئے تھے۔
کراچی میں جاری آپریشن کے دوران شدت پسند تنظیموں کے متعدد کارکنوں کو گرفتار اور مبینہ مقابلوں میں ہلاک بھی کیا گیا ہے، جس کے بعد پولیس پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔