حسین آبا د کالج میں شرط تھی پرنسپل شیعہ ہوگا ،جمعہ کے دن چھٹی ہوگی مگر کسی شرط پر عمل نہیں ،کالج وقف کا تھا مگر سکریٹری حسین آباد نے حکومت کے حوالے کردیا
لکھنؤ ۲۷ مارچ: مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے نماز جمعہ کے خطبہ میں حسین آباد ٹرسٹ کی املاک پر حکومت کے ناجائز قبضوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ افسوس کا مقام ہے کہ حسین آباد ٹرسٹ کی املاک پر ح
کومت نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں جن میں شیعوں کا کوئی دخل نہیں ہے ۔یہ سلسلہ انگریزوں کے عہد سے جاری ہوا تھا اور آج تک جاری ہے ۔ٹرسٹ کی زمین پر حکومت نے بورڈ لگادیا ہے کہ حسین آباد ٹرسٹ کی املاک پر کوئی مذہبی پوسٹر ،ہورڈنگ اوربینر لگانے کی اجازت نہیں ہے ۔جبکہ چھوٹے امام باڑہ سے ٹیلے والی مسجد تک جو سڑک گئی ہے وہ وقف حسین آباد کی ہے جہاں یہ بورڈ آویزاں کیا گیاہے ۔اسی سڑک پر کبھی ایک بورڈ لگا ہوا تھا کہ بحکم سکریٹری / متولی حسین آباد اس سڑک پر گانا بجانا سخت منع ہے ۔کیونکہ یہ سڑک امام باڑہ کی ہے اور وقف کی زمین پر ہے اب وہ پتھر بھی غائب کردیا گیا ۔ کچھ لوگ جو حکومت کے وفادار ہوتے ہیں انہوں نے میونسپلٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ اس سڑک کو عزاداری روڈ کا نام دیا جائے اور اسکا کریڈٹ لینے کی کوشش کی گئی تھی جبکہ یہ مطالبہ غلط تھا کیونکہ اس سڑک پر میونسپلٹی کا کوئی حق نہیں ہے وہ سڑک حسین آباد ٹرسٹ کی ہے ۔مولانا نے مزید کہاکہ حسین آباد انٹر کالج بھی وقف حسین آباد کا تھا مگر ٹرسٹ کے سکریٹری نے اسے حکومت کے حوالے کردیا تھا اور اب اسے میڈیکل کالج کو سونپے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔حکومت کے ایسے وفادار آج بھی ہیں جو حسین آباد کی املاک کو نقصان پہونچارہے ہیں ۔حسین آباد انٹر کالج میں یہ شرط تھی کہ اسکا پرنسپل شیعہ ہوگا ،جمعہ کے دن چھٹی رہیگی مگر اب کسی شرط پر عمل نہیں ہوتا ۔مولانا نے کہاکہ یوں بھی میڈیکل کالج کے پاس وقف کی گیارہ بیگھہ زمین ہے اور میں نے خود دیکھا جب میں ایک ڈاکٹر صاحب کے ساتھ میڈیکل کالج گیا کہ اسکے ایک ہال میں ان لوگوں کے نام کے پتھر لگے ہوئے تھے جن لوگوں کی کوششوں اور ڈونیشن سے میڈیکل کالج کی تعمیرہوئی تھی ان میں ساٹھ فیصدی نام شیعہ راجائوں اور زمینداروں کے تھے خدا جانے اب اس ہال میں پتھر لگے ہیں کہ نہیں ۔مولانا نے کہا کہ اگر قوم چاہتی ہے کہ حسین آباد ٹرسٹ کی جائداد حکومت کے قبضے سے آزاد ہو تو متحد ہوکر تحریک چلانی ہوگی نہیں تو آنے والے دنوں میں حسین آباد کی زمین پر حکومت مجلس اور مذہبی پروگراموں پر بھی پابندی لگاسکتی ہے ۔
کربلا شاہ مردان دہلی کے مسئلے میں ڈی ڈی اے کی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے مولانا نے کہاکہ اوقاف کی تباہی کے لئے جو سازش یہاں ہورہی ہے وہی دہلی میں بھی جاری ہے ۔کربلا کے صحن میں ہورہی تعمیری کو ڈی ڈی اے نے سپریم کورٹ کے جھوٹے آڈر کا حوالہ دیکر گرادیا اور سنگ مرمر کے پتھروں کو ٹرالی میں بھر کر لے گئے ۔ اس سلسلے میں وزیر داخلہ سے علما نے ملاقات کی ہے ،اورانجمن حیدری نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اس تمام مسئلے کے حل کے کئے حکومت کو ایک ہفتہ کیا وقت دیا گیا ہے اگر ایک ہفتہ میں اسکے خلاف کاروائی نہیں ہوئی تو وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے دفتر تک احتجاجی مارچ نکالا جائیگا اسکا اعلان انجمن حیدر ی نے کیاہے ۔
جاری کردہ :فراز نقوی