کوالالمپور۔انڈیا اوپن چمپئن سائنا نہوال اور سری کانت کل سے یہاں شروع ہو رہے ملیشیا اوپن سپر سیریز پریمیئر بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کے ذریعہ اپنا شاندار فارم اور جیت کی لے قائم رکھنے اتریں گے۔سائنا اور سری کانت کو انڈیا اوپن میں ملی خطابی جیت کا جشن منانے کا موقع بھی نہیں ملا اور کل رات ہی انہیں ملیشیا روانہ ہونا پڑا۔ دونوں بدھ سے اہم ڈرا میں اپنی مہم کا آغاز کریں گے۔رسمی طور پر جمعرات کو دنیا کی نمبر ایک کھلاڑی بننے جا رہی سائنا کو پہلے راؤنڈ میں تیسری ترجیح حاصل انڈونیشیا کی ماریا فیبے سے کھیلنا ہے۔ اسے دوسرے دور میں تھائی لینڈ کی 19 ویں درجہ بندی والی بسانن اوگبرگپن سے پڑ سکتا ہے۔کوارٹر فائنل میں اس کی ٹکر چینی تائیپے کی ساتویں ترجیح حاصل تے جو ینگ سے ہو سکتی ہے۔ یہاں اس کی خطابی راہ مشکل ہوگی کیونکہ چین کی سب سے اوپر کھلاڑی وانگ یہان اس ٹورنامنٹ میں کھیل رہی ہیں۔سائنا نے کہا میں نے گزشتہ تین ماہ میں تین فائنلس میں پہنچی جس کے معنی ہیں کہ میں سیکھ رہی ہوں۔ میں کسی ٹورنامنٹ کو ہلکے میں نہیں لے رہی۔ ہر ٹورنامنٹ مشکل ہے اور تمام میرے لئے تیاری کرکے اتریں گے۔
دوسری طرف سری کانت کو پہلے ہی دور میں دولت مشترکہ کھیل 2010 کے چاندی کا تمغہ فاتح انگلینڈ کے راجیو اوسیف سے کھیلنا ہے۔اس نے گزشتہ سال اگست میں عالمی چیمپئن شپ میں راجیو کو ہرا دیا تھا۔ یہ مقابلہ جیتنے پر اگلے دورم میں اسے دنیا کے نمبر 16 کھلاڑی چین کے تیان کووے پلے پڑ سکتا ہے۔سری کانت نے کل رات کہا تھا ہر جیت میرے لئے اہم ہے۔ ہر جیت سے مجھے اعتماد حاصل ہے۔دیگر ہندوستانیوں میں گزشتہ ہفتے کوارٹر فائنل میں دنیا کے نمبر دو کھلاڑی ڈنمارک کے کورگیسین کو شکست دینے والے ایس پرنے آئرلینڈ کے سیاٹ ایونز سے کھیلیں گے۔ جیتنے پر ان کا سامنا لن ڈین یا ٹومک سگکارتو سے ہوگا۔دولت مشترکہ کھیلوں کے چمپئن پاروپلی کشیپ پہلے دور میں کوریا کے لی ڈونگ یہون سے کھیلیں گے۔
اس میں جیتنے پر انہیں دنیا کے نمبر ایک کھلاڑی چین لونگ سے ہوگا۔خواتین ڈبلز میں 2010 کامن ویلتھ کھیل چمپئن گٹٹا اور اشونی پونپپا کا سامنا ہناڈیا اور دیوی ٹکا پی سے ہوگا جبکہ منواتری اور بی سمیت ریڈی مرد ڈبلز میں انڈونیشیا کے آندرے اے اور ہینڈراسے کھیلیں گے۔وہیں دوسری جانب اہم قومی کوچ پلیلا گوپی چند نے انڈیا اوپن خطاب جیت کے سری کانت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک فائٹر ہے لیکن اسے ذہنی پہلوؤں پر ابھی اور محنت کرنی ہوگی۔سری کانت نے دنیا کے چھٹے نمبر کے کھلاڑی وکٹر ایکسیلسین کو شکست دے کر پہلا انڈیا اوپن سپر سریز خطاب جیتا۔ گوپی چند نے کہا کہ آنے والے وقت میں اس کو مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہامجھے یقین ہے کہ مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ اہم ہوگا۔ ہم نے اسے اچھا کھیلتے دیکھا ہے۔ جب آپ جیتتے ہیں تو لگتا ہے کہ آپ کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔انہوں نے کہاایک کوچ کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو کوئی مسلسل جیت رہا ہے اور پھر اچانک سست ہو جاتا ہے اور پھر دوسروں کی طرح عام سا نظر آنے لگتا ہے۔گوپی چند نے کہااس نقطہ نظر سے یہ اچھا ہے۔ اس کے پاس ججھاروپن ہے اور کئی اسٹروکس بھی ہیں جس سے وہ کافی تیزی سے کھیل کا رخ بدل سکتا ہے۔ ہمیں اس کے ذہنی اور جسمانی پہلو پر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے سری کانت کے کھیل کے بارے میں کہااس کا سمیش بااثر ہے اورا سٹروکس میں تنوع ہے۔ اسے اچھی اوپننگ کرکے تال برقرار رکھتے ہوئے کھیلنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ ایچ ایس پرنے،گروسائی دتت، اجے جے رام کے طور پر بھی باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔انڈیا اوپن سپر سریزمیں سری کانت اور سائنا نہوال کو خطابی کی مبارکباد دیتے ہوئے گوپی چند نے کہا کہ خواب سچ ہو گیا ہے لیکن کہا کہ انہیں اسی طرح مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔گوپی چند نے کہایہ حیرت انگیز ہے۔ گزشتہ کچھ دن ہندوستانی بیڈمنٹن کیلئے بے پناہ ہیں۔ میں بہت خوش ہوں۔انہوں نے کہاجب ہم نے شروعات کی تھی تب یہ خواب تھا۔ آج یہ حقیقت ہے۔ ایچ ایس پرنے نے وکٹر ایکسیلسین کو شکست دی۔ گرو نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ہمارے تین کھلاڑی سیمی فائنل میں ہو سکتے تھے۔انہوں نے کہاابھی یہ آغاز ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس طرح کا مظاہرہ آگے بھی برقرار رہے گا۔سائنا کے نمبر ون بننے کے بارے میں پوچھنے پر گوپی چند نے کہاحیرت انگیزہے گزشتہ چند سال اس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس درجہ بندی تک پہنچنا سائنا اور بیڈمنٹن کیلئے اچھا ہے۔انہوں نے کہاوہ اچھا کھیل رہی ہے اور کافی آرام دہ لگ رہی ہے۔گوپی چند نے کہا کہ وہ بطور کوچ اب بھی سیکھ رہے ہیں اور بہتر معاون عملے سے ہندوستان آگے اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے گا۔انہوں نے کہامیں بھی سیکھ رہا ہوں۔ میں نے جب کوچنگ کی شروعات کی تھی تب کوئی اوپر 100 میں نہیں تھا۔ پھر سائنا سب سے اوپر پانچ میں آئی اور سندھو، شری کانت، کشیپ اور پرنے آگے آئے۔ گرو اور بی سا پریت بھی ہیں۔انہوں نے کہاہمیں کوچوں کے بڑے گروپ کی ضرورت ہے۔ کھلاڑیوںپر زیادہ ذاتی توجہ دئے جانے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ چند سال میں ڈاکٹر کرن جیسے کئی لوگوں نے کافی محنت کی ہے۔ ہمیں بااثر ساتھی عملے کی ضرورت ہے۔