بھارتی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بھکاریوں کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم نے بھیک جیسی رسم کو ختم کرنے کا ایک انوکھا راستہ اپنایا ہے.
یہ تنظیم بھکاریوں کو اسٹیج اداکاری کی تربیت دیتا ہے اور پھر ان کی تھیٹر ٹیم شہر کے ان عوامی مقامات پر ڈرامہ اسٹیج کرتی ہے، جو بھکاریوں کے اڈے کہلاتے ہیں. ادارے کی ڈائریکٹر راکھی شرما کہتی ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ فنکاروں کو ہم آہنگی اور ان کی بات چیت کا طریقہ آپ کو خوبصورت نہ لگے لیکن ان کی زندگی میں آنے والے تبدیلیوں اور ان کا اعتماد بہت خوبصورت ہے.
بھکاریوں کی اس تھیٹر ٹیم میں مینا نامی ایک خاتون بھی شامل ہیں. وہ ایک وقت شراب کی لت کا شکار تھیں اور اب وہ اسٹیج ڈرامے میں اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں. ان کا کہنا ہے کہ شروع میں بہت غصہ آتا تھا لیکن اب دل پرسکون رہتا ہے کیونکہ اب انہیں ا
چھے اچھے کپڑے پہننے کو اور اچھا کھانا کھانے کو ملتا ہے. بھکاریوں کے اس تھیٹر ٹیم میں سات بھکاری ہیں جو اب تک پٹنہ شہر کے وبھنن علاقوں میں ‘جسے کل تک دیتے تھے بد-دعا، اسے آج دیتے ہیں دعا’ نامی ڈرامہ پیش کر چکے ہیں.
بہار حکومت کی طرف سے بھکاریوں کو بھیک مانگنے سے چھٹکارا دلانے اور انہیں معمول کی زندگی میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت اس ادارہ نے جون 2014 میں بھکاریوں کے ایک گروپ کو اداکاری کی تربیت دینا شروع کیا تھا. اس تنظیم کے ایک رکن دگ وجے بتاتے ہیں کہ ہم لوگوں نے بھکاریوں کی الگ الگ مند سے تین چار بار بات کی اور اس کے بعد ہم نے ان میں سے کچھ کو الگ کیا جو ڈائیلاگ میں بہتر لگ رہے تھے.
انہوں نے بتایا کہ ایسا ضرور ہے کہ خراب حالات میں مسلسل رہنے پر مجبور یہ لوگ عام لوگوں کی طرح برتاؤ نہیں کر پاتے اور دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ اس تھیٹر ٹیم کے تمام رکن ان پڑھ ہیں اور ایسے میں ڈرامہ کے ڈائیلاگ یاد کرنا تقریبا ناممکن ہے. دگ وجے نے بتایا کہ چونکہ ڈرامہ کی کہانیاں زیادہ تر بھیک اور بھکاریوں سے جڑی ہوتی ہیں، اس لئے انہیں اپنے تجربے کو شامل کرنے میں زیادہ مشکل نہیں ہوتی، وہ ڈائیلاگ اپنے دل میں تیار کرتے ہیں اور بولتے ہیں.
اس تھیٹر ٹیم میں 10 سال سے لے کر 70 سال تک کی عمر کی خواتین شامل ہیں. فی الحال اس تنظیم نے 68 خواتین بھکاریوں کو رکھا ہے اور ان کو معمول کی زندگی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے.
لمبے وقت تک بھیک مانگنے والی سویتا جب اپنے ساتھیوں کو ڈرامہ اسٹیج پر اداکاری کرتے دیکھتی ہیں تو کہتی ہیں کہ ان کے دل میں بھی جوش بھر جاتا. وہ کہتی ہیں کہ اداکاری کرنے کا ہمارا دل بھی کرتا تھا لیکن ڈائیلاگ بولتے ہوئے بہت شرم آتی تھی