دل کے دورے کا سبب بننے والے کچھ عناصر ہر ایک کو معلوم ہوتے ہیں یعنی ایک عام فرد کو بھی اندازہ ہے کہ موٹاپا، ذیابیطس اور بلڈ پریشر اس جان لیوا دورے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔اسی طرح تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی بھی ب
ڑے عناصر میں سے ایک ہیں مگر بہت کم افراد ان چندغیرمعمولی وجوہات سے واقف ہوتے ہیں جو آپ کے دل کے لیے خطرہ کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔تو اپنے تحفظ اور معلومات میں اضافے کے لیے ان حیران کن وجوہات کو جاننا ضروری ہے جو کسی بھی موقع پر زندگی بچانے کا کام آسکتا ہے۔دل کے دورے کے شکار سینکڑوں مریضوں پر آسٹریلیا میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق شدید غصے کے اظہار کے بعد اگلے دو گھنٹے تک اس جان لیوا دورے کا خطرہ ساڑھے آٹھ گنا تک بڑھ جاتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شدید ترین غصہ پانچ یا سات پوائنٹ اسکیل تک کا ہوتا ہے اور اس درجے تک پہنچ جانے کے بعد دل کے دورے کا شکار ہونے والے افراد نے دو گھنٹے تک خود کو’ آگ بگولہ‘’غضبناک‘ یا‘ قابو سے محسوس‘ کیا۔ان کی مٹھیاں بھینچ سکتی ہیں اور وہ چیزیں اٹھا کر پھینک سکتے ہیں، جبکہ ان کی جانب سے خود اور دوسروں کو نقصان پہنچائے جانے کا خطرہ بھی ہوتا ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ شدید ترین غصے کا شکار ہونے والے اکثر اپنے خاندان کے کسی فرد کے ساتھ گرما گرم بحث کررہے ہوتے ہیں جبکہ ڈرائیونگ یا دفتری امور بھی شدید ترین غصے کا باعث بنتے ہیں۔مگر تحقیق میں ایک اہم بات یہ بتائی گئی ہے کہ شدید ترین غصہ بہت کم ہی ل کے دورے کا باعث بنتا ہے یعنی صرف اس کا امکان صرف دو فیصد تک ہی ہوتا ہے، مگر جو لوگ غصے کے نتیجے میں اس کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں ان میں یہ خطرہ ذیابیطس اور تمباکو نوشی کی طرح بہت زیادہ ہوتا ہے۔تاہم جو افراد غصے کے باعث ایک بار دل کے دورے کا شکار ہوچکے ہوں ان کو چاہئے کہ دوبارہ اس سے بچنے کے لیے کسی نہ کسی قسم کی حکمت عملی کو ضرور اپنائیں جیسے دھیان بٹانے کے لیے تمباکو نوشی اگر کرتے ہو تو اس کی جانب رخ کریں تاکہ جذبات پر کنٹرول حاصل کیا جاسکے۔
بہت زیادہ فکر یا تشویش:اسی تحقیق میں یہ بھی محققین کے سامنے آیا کہ بہت زیادہ فکر یا تشویش بھی دل کے دورے کا خطرہ ساڑھے نو گنا تک بڑھا دیتا ہے اور یہ فکر سے نجات پانے کے دو گھنٹے بعد تک برقرار رہتا ہے۔تحقیق کے مطابق شدید غصہ یا فکر دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر، خون کی شریانوں میں تنا? اور لوتھڑے بننے کے عمل کو بڑھا دیتا ہے اور یہ سب عوامی دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہیں۔
محققین نے کہا لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں سے گریز کریں جو فکر اور غصے کو بڑھانے کا باعث بنے اور ان سے پہلے یا بعد میں اپنا دھیان بھٹکانے کی کوشش کرتے ہوئے آرام کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کونسے عوامل آپ کے اندر غصہ بھڑکاتے ہیں۔
سردی میں غیر معمولی جسمانی سرگرمیاں:موسما سرما میں زیادہ سجسمانی محنت اور شریانوں پر ٹھنڈی ہوا لگنا ایک جان لیوا امتزاج بن جاتا ہے خاص طور پر ان افراد کیلئے جن کا دل پہلے ہی کمزور ہوچکا ہے۔ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو پہلے ہی دل کا دورہ پڑ چکا ہو یا امراض قبل کا شکار ہو، یا بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول، تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی کے عادی افراد کیلئے بھی سردی میں مشقت سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر برف صاف کرتے ہوئے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق اگر آپ سردی میں کوئی مشقت کا کام کرنے والے ہیں تو اس کے دوان مسلسل آرام کے وقفے بھی لیں، بہت زیاہد غذا سے گریز کریں اور سب سے اہم اپنے جسم کے اشار وں کو سمجھیں اگر سینے میں کسی قسم کی تکلیف کا احساس ہو اور دبائو بڑھتا جائے یا سانس بھاری ہونے لگے تو اس کو ہلکا مت لیں۔
الکحل و منشیات کا استعمال:دل کے دورے کا خطرہ منشیات یا الکحل کے استعمال سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے تسلیم کیا ہے کہ بہت زیادہ الکحل بلڈپریشر اور ٹرائی گلیسیڈر کا لیول بڑھا دیتی ہے جبکہ اس کے نتیجے میں لوگ کھانا بھی بہت زیادہ کھاتے ہیں، یہ عناصر امراض قلب اور اچانک حرکت قلب بند ہونے کے نتیجے میں موت کی وجہ بن سکتے ہیں۔
غیرمعمولی زیادہ کھانا
ایک امریکی تحقیق کے مطابق امراض قلب کے شکار افراد میں زیادہ کھانے کے نتیجے میں اگلے دو گھنٹے تک دل کے دورے کا خطرہ چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔بہت زیادہ مقدار میں خوراک جسم میں متعدد ایسے عناصر کو حرکت میں لے آتی ہے جو دل کے دورے کا باعث بن سکتے ہیں، مثال کے طور پر خوراک کا استعمال دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے جبکہ کھانے میں شامل فیٹی ایسڈز دوران خون میں شامل ہوجاتے ہیں یا انسولین کی شرح بڑھا دیتے ہیں جو دل کی شریانوں سکیڑ دیتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
دل کا ٹوٹنا:کیا آپ یقین کریں گے دل کے ٹوٹنے سے آپ زندگی کی بازی بھی ہار سکتے ہیں؟ مشکل لگتا ہے ناں مگر اپنے کسی پیارے کی موت پر غمزدہ افراد کا خود دل کے دورے کا شکار ہونے کا خطرہ اکیس گنا تک بڑھ جاتا ہے۔امریکہ کے ہاورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کسی پیارے کی موت کے بعد تنائو، نیند کی کمی اور ادویات لینا بھول جانا غمزدہ افراد کے لیے بھی خطرہ بڑھا دیتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کسی پیارے کی موت کے پہلے روز ہی غمزدہ افراد کو دل کے دورے کا خطرہ اکیس گنا زائد ہوتا ہے جبکہ پہلے ہفتے کے دوران یہ خطرہ چھ گنا ہوتا ہے۔