سی بی سی آئی ڈی کے مجرموں کو بچارہی ہے سرکار،وارنٹ ہونے پر بھی نہیں ہورہی ہے گرفتاری،حسین آباد ٹرسٹ کو سرکاری قبضے سے آزاد کیاجائے
لکھنؤ ۲/ اپریل : یوپی پریس کلب میں صحافیوں کو وقف بورڈ کی بد عنوانیوں ،حسین آباد ٹرسٹ کی جائداد پر ناجائز قبضوں اور سرکار کی بے رخی کی مذمت کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ شیعہ سماج نے متحد ہوکر اتر پردیش میں ریاستی سرکار کے حق میں ووٹ دیے تھے جسکی بنیاد پر سرکار بہومت کے ساتھ کامیاب ہوئی ۔حلف برداری کے وقت سرکار نے عزم کیا تھا کہ وہ قانون کے مطابق تمام امور کو انجام دیگی لیکن حلف برداری کے بعد ہی حکومت شیعوں کو فراموش کربیٹھی آخر ایسا کیوں ہوا ۔ہم نے وقف بورڈ میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وقف بورڈ میں بے انتہا غبن اور دھاندلیاں ہوئی ہیں لہذا اسکی سی بی آئی جانچ کرائی جائے لیکن سرکار نے سی بی سی آئی ڈی جانچ کرائی ۔جبکہ سی بی سی آئی
ڈی جانچ میں بھی وقف بورڈ کے چیرمین سمیت کئی لوگوں کو دھوکا دھڑی ،دھاندلی اور بد عنوانیوں کا مجرم پایا گیا تھا انکے خلاف ۶/ ایف آئی آر درج ہیں اور گرفتاری کے وارنٹ تک جاری ہوچکے ہیں مگر سرکار کے اپنے ہی کچھ دشمن جو سرکار میں بیٹھے ہیںان مجرموں کو گرفتاری سے بچانے کی جی توڑ کوشش کررہے ہیں اور سرکار بھی انہیں ہر طر ح کی سہولت دے رہی ہے ۔
گرفتاری سے بچنے کے لئے بورڈ کے ممبران اور چیرمین نے اتر پردیش ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ میں رٹ داخل کی جسکی مخالفت سرکار کے وکیل ظفریاب جیلانی نے کی جسکی بنیاد پر بورڈ کے ممبران اور چیرمین کیس ہارگئے اسکے بعد چیرمین نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تو اتر پردیش سرکار کی جانب سے سازش کی گئی اور کوئی بھی وکیل حکومت کی جانب سے عدالت میں حاضر نہیں ہوا۔جسکی بنیاد پر مجبور ہوکر سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو ملتوی کردیا ۔جسکا وزارت داخلہ اور محکمہ ٔ قانون نے کوئی بھی نوٹس نہیں لیا،دونوں محکمہ پوری طرح چپی سادھے رہے جبکہ اسی سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیرمین نے بہانہ بناکر بورڈ میں کار گزار چیرمین کے روپ میں کام کرنا شروع کردیا ۔جبکہ وہ اپنے عہدہ سے استعفی ٰ دے چکے تھے جسے عزتمآب گورنر اتر پردیش نے سرکار کی گزارش پر قبول کیاتھا ۔اور دوبارہ چیرمین کے عہدے پر انکی تقرری بحال نہیں کی لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کوبہانہ بنا کر چیرمین پھر واپس وقف بورڈ میں آگئے اور ضلع انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی اور تمام سہولتیں دی جاتی رہیں ۔اسی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نام نہاد چیرمین نے زیادہ تر متولیوں کو انکے عہدوں سے ہٹادیا جبکہ انکے عہدوں کا وقت ابھی باقی تھا انکی جگہ رشوت لیکر بد عنوان متولیوں کو مقرر کیا گیا ۔مولانا نے کہا کہ صورتحال یہاں تک پہونچ چکی ہے کہ وقف بورڈ کی زمینوں پر چھپ کر ناجائز طریقے سے بلڈر ایگریمنٹ کئے جارہے ہیں اوروقف جائداد کو بیچنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔
مولانا نے حسین آبا د ٹرسٹ کی زمینوں کو تزئین کاری کے نام پر قبضہ کئے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ٹرسٹ کی زمینوں پر حکومت کی بری نظر تھی اسی لئے تزئین کاری کے نام پر ٹرسٹ کی زمینوں پر قبضہ کیا جارہاہے اور سازش کی جارہی ہے کہ وقف کی عمارتوں اور حسین آباد ٹرسٹ میں ہر طرح کے مذہبی امور پر پابندی عائد کردی جائے لہذا ٹرسٹ کو حکومت کے قبضے سے آزاد کیاجائے قومی وکاس منچ کے پہلے مغربی لکھنؤ کے دفتر کے افتتاح سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا نے کہاکہ قومی وکاس کے پہلے دفتر کا افتتاح رستم نگر ۶ اپریل کو شام میں ۷ بجے ہوگا جس میں بڑا عوامی جلسہ بھی کیا جائیگا جس میں وقف بورڈ میں ہورہی بد عنوانیوں اور حسین آباد ٹرسٹ کی جائداد پر ناجائز قبضوں کے خلاف احتجاج بھی ہو۔یہ دفتر لکھنؤ مغربی علاقے میں کام کریگا ۔انشاء اللہ جلد ہی مرکزی دفتر کا بھی اعلان کیاجائیگا اسکے بعد پورے یوپی میں قومی وکاس منچ کے دفاتر قائم ہوں گے
پریس کانفرنس میں مولانا محمد میاں عابدی ،مولانا حبیب حیدر ،مولانا رضا حسین ۔مولانا فیروز حسین ،مولانا افتخار حسین انقلابی ،مولانا زوار حسین اورمولانا حسن جعفر ،موجود رہے ۔
جاری کردہ : فراز نقوی