نئی دہلی۔دہلی ڈیر ڈیولس کے اہم کوچ گیری کرسٹن نے کہا کہ گزشتہ سیشن میں آئی پی ایل جیسے ٹی 20 لیگ میں ایک فرنچائزی ٹیم کی کوچنگ کی ضروریات اور مطالبات کو لے کر وہ لاعلم تھے۔ تب ڈیرڈیولس کی ٹیم سب سے نچلی نمبر پر رہی تھی۔ کرسٹن سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں آئی پی ایل کے مطالبات کے بارے میں پتہ نہیں تھا تو انہوں نے مثبت جواب دیا۔ کرسٹن نے ایئر فورس گراؤنڈ پالم میں میڈیا کے ساتھ بات چیت میں کہاہاں ہو سکتا ہے۔ یہ اچھا تجزیہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ بغیر شک کے ایسا تھا۔ میں نے گزشتہ سال سے کافی کچھ سیکھا ہے کہ آئی پی ایل انٹرنیشنل کرکٹ سے مختلف ہے۔ کسی بھی کوچ کو اسے سمجھنے میں وقت لگتا ہے۔گزشتہ سال ڈیرڈیولس کو کن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، کرسٹن نے کہا کہ ان کے پاس مناسب بیک اپ نہیں تھا۔انہوں نے کہاجسمانی طور پر یہ کافی تھکاوٹی ٹورنامنٹ ہے۔ گزشتہ سال ہمارے پاس بیک اپ کیلئے اچھے کھلاڑی نہیں تھے لیکن اس بار ہم نے اچھی ٹیم کا انتخاب کیا ہے۔ کرسٹن سے پوچھا گیا کہ اس سال نہیں کھیلنے والے ظہیر خان کو کیوں لیا گیا، انہوں نے کہااس کا جواب تجربہ ہے۔ وہ دیگر نوجوان کھلاڑی
وں کے ساتھ کام کرے گا۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ ٹیم کے ساتھ مینٹر کے کردار میں بھی کام کرے۔ وہ یقینی طور پر کھیلنا بھی چاہ رہا ہے۔انہوں نے کہاوہ سمجھتا ہے کہ اسے خود کو ثابت کرنا ہے۔ اسے بہت زیادہ تجربہ ہے اور اس کے پاس ٹی 20 کی گیند بازی کے لئے اچھے آئیڈیا ہیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ پہلے میچ کیلئے فٹ رہے گا۔کروڑوں روپے میں خریدے گئے یوراج سنگھ کے بارے میں کرسٹن نے کہامیرا ہندوستانی ٹیم میں یوراج کے ساتھ کام کرنے کا شاندار تجربہ رہا ہے۔ وہ پہلے کی طرح فٹ ہے۔ میں اسے حقیقت میں اس ٹیم میں چاہتا تھا کیونکہ وہ اس علاقے کا رہنے والا ہے۔ کرسٹن نے امید ظاہر کی کہ محمد سمیع ورلڈ کپ کی اپنی فارم کو آئی پی ایل میں بھی برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے کہامیں عالمی کپ میں سمیع کی گیند بازی دیکھنے کے بعد اس لئے حوصلہ افزائی ہوں کہ وہ ہماری ٹیم میں ہے۔ وہ وکٹ لے رہا ہے۔ گیند کو آگے پچ کرا رہا ہے۔ سوئنگ کرتا ہے اور یہ ضروری ہے۔جے پی ڈومنی کو کپتان مقرر کرنے کے بارے میں انہوں نے کہاجے پی بہت اچھا انسان ہے۔ وہ جنوبی افریقی ٹی 20 ٹیم کی کپتانی کر چکا ہے۔ وہ فرنچائزی اور کئی ہندوستانی کھلاڑیوں کو جانتا ہے۔ یہ پہلی پسند تھی۔ اس کے پاس قیادت کی تمام خصوصیات ہیں۔