نئی دہلی۔ہندوستان اور عالمی کرکٹ میں چائنامین گیندبازوں کی تعداد کافی کم ہے لیکن کولکاتا نائٹ راڈرس کے اسپنر کلدیپ یادو کو بھروسہ ہے کہ انہیں اچھا مظاہرہ کرتے دیکھ کر بہت سے اور لوگ اس فن کو اپنائیں گے۔کلدیپ نے اگرچہ کہا کہ یہ فن کافی مشکل ہے۔چائنامین کے نام سے مشہور بائیں ہاتھ کی کلائی کی مدد سے ہونے والی اسپن گیند بازی کی بات کریں تو جنوبی افریقہ کے پال ایڈمز اور آسٹریلیا کے بریڈ ہاگ جیسے کچھ ہی کھلاڑیوں کا نام دماغ میں آتا ہے۔کانپور کرکٹ اکیڈمی میں اپنے کوچ کپل پانڈے کے زور دینے پر مڈل تیز گیند باز سے اسپنر بنے کلدیپ کا اگرچہ خیال ہے کہ اس فن کو فروغ ملے گا۔کلدیپ نے دیئے انٹرویو میں کہاکافی کھلاڑی چائنامین گیند بازی کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ امید ہے کہ مجھے دیکھنے کے بعد لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں گے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کافی مشکل ہے، ہاں، یہ مشکل ہے لیکن میںکہوں گا کہ پریکٹس
آپ کوبہترین بناتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مستقبل قریب میں دنیا کو کافی چائنامین گیندباز کو ہوتے۔ویسٹ انڈیز کے اسپنر سنیل نارائن نے گزشتہ سال کے کے آر کو چمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور کلدیپ اس آف اسپنر کے ساتھ ڈریسنگ روم میں ساتھ رہ کربہٹ خوش تھے۔کلدیپ نے کہااس میں کوئی شک نہیں کہ سنیل نارائن ہمارے ٹاپ اسپنروں میں شامل ہے اور ٹیم کا سینئر اسپنر ہے۔ اس کے ساتھ گیند بازی کرکے میں فخر محسوس کرتا ہوں۔ جب دوسرے سرے پر بولر اچھی گیند بازی کر رہا ہو تو یہ آپ کیلئے آپ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا چیلنج بھی ہے۔ ٹیم کے اسپنروں کے طور پر ہمارے درمیان اچھی یکجہتی ہے اور ہم نے ایک دوسرے کو کافی سمجھنا شروع کر دیا ہے۔اس 20 سالہ کرکٹ کا ساتھ ہی خیال ہے کہ ٹی 20 کرکٹ میں اسپن بولنگ نے اہم کردار ادا کیاہے۔انہوں نے کہایہ حالات پر منحصر ہے کہ ہم اسپنروں پر کافی زیادہ انحصار ہیں یا نہیں۔ اگر ہم مخالف کے میدان پر کھیل رہے ہوں اور وکٹ اسپن دوستانہ ہو تو ہاں، ہم اسپنروں پر انحصار رہتے ہیں۔ اگر مخالف بلے بازی تیز شروعات کرتے ہیں تو ان کو روکنے اور وکٹ حاصل کرنے کی ذمہ داری اسپنروں کے کندھے پر آ جاتی ہے۔متحدہ عرب امارات میں انڈر 19 ورلڈ کپ میں ہیٹ ٹرک بنانے والے پہلے ہندوستانی کلدیپ کو فروری 2014 میں ہوئی نیلامی میں کے کے آر نے خریدا تھا جبکہ اس سے پہلے دو سال تک وہ ممبئی انڈینس کا حصہ تھے۔