لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔سماج کلیان محکمہ کے سابق چیئر مین اور درجہ حاصل وزیر راجہ چترویدی کے بڑے بھائی سنتوش چترویدی نے آج شام کرشنا نگر کے لوک بندھو اسپتال احاطہ میںبنے اپنے مکان میں خود کو گولی مار لی۔ داہنی کنپٹی پر لگی گولی کی وجہ سے سبھاش کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ سبھاش نے خود کشی کیوں کی فی الحال اس بات کا پتہ نہیں لگ سکا ہے ۔ سی او کرشنا نگر امریش کمار نے بتایا کہ گونڈہ کے رہنے والے ۳۲ سالہ سنتوش اپنی اہلیہ انیتا کے ساتھ کرشنا نگر واقع لوک بندھواسپتال میں ٹائپ- ۲ مکان میں رہتے تھے۔ انیتا ایک اسپتال میں اسٹاف نرس ہے جبکہ سنتوش اے ڈی ایم نامی ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتے تھے۔ جمعہ کی شام گھر پر سنتوش، انیتا اورکنبہ کے لوگ موجود تھے، شام کے وقت سنتو ش نے خو دکو کنرے میں بند کر کے دیہی پستول سے داہنی کنپٹی پر مار لی جو کہ ان کی کنپٹی کے آر پار نکل گئی اور ان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔
گولی کی آواز سنتے ہی کنبہ کے لوگ دوڑے تو دروازہ بند تھا۔ انہوں نے کسی طرح دروازہ توڑا تو دیکھا کہی سنتوش کی لاش خون سے لت پت پڑی ہے۔ کنبہ کے لوگوں نے اسپتال کے ڈاکٹر کو بھی بلایا ۔ ڈاکٹر نے سنتوش کو دیکھتے ہی مردہ قرار دے دیا۔ سنتوش کی خود کشی کی خبر ملتے ہی ان کے چھوٹے بھائی درجہ حاصل وزیر مملکت راجہ چترویدی بھی موقع پر پہنچے۔ خبر پاکر کرشنا نگر پولیس بھی موقع پر پہنچی اور تفتیش کے بعد سنتوش کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ پولیس نے تفتیش کیلئے موقع پر فورینسک ٹیم بھی بلائی۔ پولیس نے خود کشی کیلئے استعمال کی گئی پستول اپنے قبضہ میں لے لی ہے۔ سنتوش نے خود کشی کیوں کی فی الحال اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اندیشہ ہے کہ شاید پولیس نے خودکشی کا قدم ذہنی تناؤ کے سبب اٹھایاہے، سنتوش کے کوئی اولاد نہیں تھی۔ پولیس خود کشی کے پیچھے گھریلو پریشانی بھی بتا رہی ہے۔
راجہ چترویدی کے بھائی سنتوش کی موت کے معاملہ میں کنبہ کے لوگ کسی انہونی کی بات کہہ رہے ہیں۔ کنبہ والوںکا ماننا ہے کہ موقع واردات اور سنتوش کے سرپر لگی گولی کے نشان واردات کو مشتبہ بتا رہے ہیں۔ ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ سنتوش کی اپنے سسرال والوں سے کشیدگی بھی رہتی تھی۔ واردات کے وقت گھر پر سنتوش کے علاوہ صرف سسرال کے لوگ ہی موجود تھے۔ سنتوش کی موت خود کشی ہے یا پھر کچھ اور اب اس بات کا پتہ تو پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعدہی لگ سکے گا۔