یمنی حوثی ملیشیا نے صنعاء میں اقتدار پر قبضہ کرنے کی ایک اور جارحانہ کوشش کرتے ہوئے حریف سنی سیاسی جماعت کے دو رہنمائوں سمیت 100 سے زائد ممبران کو حراست میں لے لیا ہے۔
اخوان المسلمون کی یمنی شاخ اور یمن میں ایک روایتی پاور پلیئر اصلاح پارٹی نے یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں باغیوں اور ان کے اتحادیوں کی سرکوبی کے لئے شروع کئے جانے والے آُپریشن ‘فیصلہ کن طوفان’ کی حمایت کا اعلان کررہا ہے۔
سعودی سربراہی میں مسلسل 11 دن سے جاری اس مہم میں باغیوں کی پیش
قدمی کو روکنے کے لئے ان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے جارہے ہیں۔ حوثی قبائل اور سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے حامی سعودی عرب کی جنوبی سرحد سے ملحق اس ملک کی ڈھائی کروڑ کی آبادی پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہ رہے ہیں۔
پارٹی کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق حوثیوں کی طرف سے اس حراستی مہم میں اصلاح پارٹی کے رہنمائوں محمد قحطان اور حسن الیائیری کے علاوہ 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
کارروائیوں کے شکار
‘فیصلہ کن طوفان’ میں شریک اتحادی افواج کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ حوثی باغی عوامی مقامات میں چھپے ہوئے ہیں۔ سعودی فوج کے ترجمان احمد اسیری نے بتایا ہے کہ جیٹ طیاروں کی مدد سے عدن جانے والی حوثی ملیشیا کے ہتھیاروں اور متعلقہ اشیاء کے کئی قافلے تباہ کئے گئے ہیں۔
دریں اثناء عدن میں حوثیوں اور اتحادی افواج اورمنصور ہادی سے وفادار عوامی کمیٹیوں کے درمیان گھمسان کی لڑائیاں جاری رہیں۔ باغی عدن کے مضافات میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ صدارتی محل اور مقامی ٹی وی سٹیشن پر قبضہ کیا جاسکے۔