کہتے ہیں محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی ٹھیک ایسا ہی بالی ووڈ کے آج کے ایک مصروف اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ بھی ہوا بہار کے مقام پٹنہ سے تعلق رکھنے والے سشانت سنگھ راجپوت ہندی فلموں میں ہیرو بننے کا خواب لے کر ممبئی آئے لیکن یہاں آنے کے بعد انہیں اس مایا نگری کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ان کے خواب حقیقت میں بدلنے کے لئے انہیں جدوجہد کرنی تھی۔ انہیں اس بات کا احساس تھا کہ ان میں صلاحیتیں ہیں اور
وہ ضرور بالی ووڈ میں اپنا مقام بنائیں گے۔ ابتدائی طور پر انہیں فلموں میں اداکاری تو دور فلمی ایوارڈس تقاریب میں اسٹارس کے پیچھے ڈانس پرفارم کرنے کا موقع ملتا رہا لیکن یہ بھی ایک سچ ہے کہ قسمت میں انسان کو جو پانا ہوتا ہے وہ اسے مل کر رہتا ہے۔ کئی ایوارڈس تقاریب میں ان کے ڈانس پرفارمینس دیکھے گئے تو بالاجی ٹیلی فلمس والوں نے انہیں سیریلس میں کام کرنے کا موقع دیا اور اس طرح سشانت نے ٹی وی سیریل ’’کس دیش میں ہے میرا دل‘‘ میں کام کیا لیکن انہیں سال ۲۰۰۹ میں ٹیلی کاسٹ ہوئے سیریل ’’پوتررشتہ‘‘ میں ان کی جانب سے نبھائے گئے کردار مانو دیشمکھ سے شہرت ملی ۔ سشانت سنگھ کو سال۲۰۱۰ میں ڈانس ریالٹی شو ذرانچ کے دگھا ۲ اور جھلک دکھلا جا میں بھی حصہ لینے کا موقع ملا۔۲۰۱۱ میں سشانت نے ٹی وی انڈسٹری چھوڑکر فلموں میں کام حاصل کرنے کے لئے اپنی جدوجہد شروع کردی ۔۲۲ فروری۲۰۱۳ء کو ان کی پہلی فلم ’’کائی پوچے‘‘ کی ریلیز کے بعد بالی ووڈ میں انہیں پوچھا جانے لگا۔ ابھیشیک کپور کی ہدایت میں بنی اس فلم نے کئی ایوارڈز بھی حاصل کئے سشانت کی دوسری فلم ڈائرکٹر منیش شرما کی ’’شدھ دیسی رومانس‘‘ تھی جس میں انہوں نے پرنیتی چوپڑہ کے ساتھ لیڈ رول نبھایا تھا اس فلم میں ان کی ایکٹنگ صلاحیتوں کو دیکھ کر راجکمار ہیرانی نے انہیں اپنی عامر خان اسٹار فلم ’’پی کے‘‘ میں چھوٹا لیکن اہم رول دیا جس کی کامیابی نے فلم کے ساتھ ساتھ سشانت کو بھی مصروف بنا دیا، ان کی ایک اور فلم ڈٹیکٹیو بومکیش بخشی ہے۔ جسے آدتیہ چوپڑہ نے پروڈیوس اور دیباکر بنرجی نے ڈائرکٹ کیا ہے۔ سشانت سنگھ کی اور دو فلمیں زیر تکمیل ہیں جن میں ایک شیکھر کپور کی پانی اور دوسری کرکٹر ایم ایس دھونی پر بنائی جانے والی فلم شامل ہے۔ اس کے علاوہ اور کئی آفرز کے ساتھ بالی ووڈ میں مصروف اداکار سشانت سنگھ سے بات چیت کا خلاصہ یہاں پیش ہے۔
س : آپ بہار پٹنہ سے تعلق رکھتے ہیں پھر آپ نے بھوجپوری فلموں کے بجائے بالی ووڈ میں کیوں قسمت آزمائی کی؟
ج : بالی ووڈ کسی کی ترقی شہرت کے لئے بہت بڑا پلیٹ فارم ہے ویسے میں ابتداء سے ہی ہندی فلموں میں کام حاصل کرنا چاہتا تھا اور میں نے جیسا سوچا ویسا ہی ہوا۔
س : یہاں تک پہنچنے کے لئے آپ کو کتنی جدوجہد کرنی پڑی؟
ج : میں پٹنہ سے ممبئی ایک مقصد لے کر آیا تھا اور میں اپنا ارادہ بدلنا نہیں چاہتا تھا۔ مانا کہ میرے حالات اس قدر مستحکم نہیں تھے کہ میں یہاں کے ماحول کے ساتھ ساتھ چلوں لیکن ایسے میں میں نے محنت کو اپنا ہتھیار بنایا میں کسی بھی معاملے میں پیچھے ہٹنا نہیں چاہتا تھا۔ مجھے پیسوں کی فکر نہیں تھی میں صرف کام اور کام کرنا چاہتا تھا میں ہر دن مصروف رہنا چاہتا تھا۔ میں ابتداء سے بھی کسی کام کو عیب نہیں سمجھتا۔ شاید میری یہی بات اوپر والے کو اچھی لگی اور مجھے کام ملنے لگا جب بالاجی والوں نے میرے کام کو دیکھا تو مجھے سیریلس ملے اور یہیں سے میری کامیابی کی شروعات ہوئی۔
س : سیریلس میں آپ کے کام کی تعریفیں کی جارہی تھیں تب آپ نے ٹی وی انڈسٹری چھوڑ دی کیوں؟
ج : میرا اپنا خیال ہے کہ انسان کو راستے بدل بدل کر چلنا چاہئے جب تک منزل نہیں آتی میں نے بھی ایسے ہی کیا جب لوگ سیریلس میں میرے کام کی تعریف کرنے لگے بالخصوص پوتر رشتہ میں، میرے کام کو سرہا جانے لگا تو میں نے اس موقع کو غنیمت جانا یہی نہیں ریالٹی شوز ذرانچ کے دکھا اور جھلک دکھلا جا سیزن 4 میں بھی میں نے بہت محنت کی اب مجھے اپنی مقبولیت کو کیش کرنا تھا اور میں فلموں کے لئے بھی ہاتھ پیر مارنے شروع کردیئے اور مجھے ابھیشیک کپور نے اپنی فلم ’’کائی پوچے‘‘ میں کام کرنے کا موقع دیا۔
س : ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۵ء تک یعنی۶ سال میں آپ نے جوترقی کی کیا آپ کو کبھی ایسا ہونے کا اندازہ بھی تھا؟
ج : نہیں بالکل نہیں لیکن میرا ماننا ہے کہ انسان محنت کے ساتھ اپنی قابلیت دکھا دے تو اوپر والا بھی دینے میں پیچھے نہیں ہٹتا اور میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا میں لگاتار محنت کرتا گیا اور مجھے کامیابی ملتی گئی۔ مجھے خوشی ہے کہ میری صلاحیتوں کو یہاں جلد ہی پرکھ لیا گیا اور یہ بھی ضروری ہے کہ کامیابی اور ناکامی کا ملنا بھی قسمت کی جانب سے ہوتا ہے۔ نہ جانے ایسے کتنے لوگ نہیں ہوں گے جو ہر روز ممبئی آکر فلموں میں اپنی قسمت آزماتے رہے ہوں گے۔
س : ’’کائی پوچے‘‘ ’’شدھ دیسی رومانس‘‘ ’’پھر پی کے‘‘ لگاتار ملی کامیابی پر آپ کیا کہیں گے؟
ج : کسی بھی فلم کی کامیابی کے لئے ایک بہترین کہانی اور قابل ڈائرکٹر کی ضرورت ہوتی ہے اور میری فلموں کے ساتھ بھی ٹھیک ایسا ہی ہوا ویسے مجھے کئی چھوٹے بڑے آفرز آئے لیکن جدوجہد کے باوجود میں نے سب کو قبول نہیں کیا بلکہ اچھی فلموں کو قبول کیا جو ہٹ ہوگئیں ’’پی کے‘‘ میں میرا کردار مختصر تھا لیکن لوگوں کے لئے یاد گار رہا۔
س : آپ کی آنے والی فلموں کے بارے میں بتائیں؟
ج : پروڈیوسر آدتیہ چوپڑہ اور ڈائرکٹر دیباکر بینرجی کی فلم ڈٹیکٹیو بومکیش بخشی ہے۔ اس فلم میں میرا کردار کافی دلچسپ ہے اس کے علاوہ کرکٹر ایم ایس دھونی پر بننے والی بایو پک میں، میں ان کا رول نبھا رہا ہوں۔ ایک اور فلم میری فلور پر ہے جسے شیکھر کپور ڈائرکٹ کررہے ہیں۔ یہ فلم ’’پانی‘‘ ٹائیٹل سے بنائی جارہی ہے۔ یہ تینوں فلمیں بھی میرے کیریئر میں بہت ساری تبدیلیاں لائیں گی۔