اپریل سنہ 2000 میں 164 ممالک کی جانب سے عالمی سطح پر کیے جانے والے چھ وعدوں میں آئندہ برسوں میں تعلیم کے میدان میں بتدریج بہتری لانے کا عزم کیا گیا تھا
اقوامِ متحدہ کے تعلیم اور ثقافت سے متعلق ادارے یونیسکو کا کہنا ہے کہ عالمی رہنماؤں کی جانب سے دنیا بھر کے بچوں کو سنہ 2015 تک پرائمری تعلیم دلوانے کا وعدہ پورا نہیں کیا جا سکا۔
یونیسکو کا کہنا ہے کہ پانچ کروڑ 80 لاکھ بچوں کو سکول تک رسائی حاصل نہیں جبکہ د
س کروڑ بچے اپنی پرائمری تعلیم مکمل نہیں کر سکیں گے۔
پچھلی 15 برسوں میں دنیا بھر کے ایک چوتھائی ممالک بالغوں میں ناخواندگی کو کم کرنے کا ہدف پورا کر سکیں ہیں۔ لیکن یونیسکو کی سربراہ ارینا بوکووا کا کہنا ہے کہ ’ اس کے باوجود کافی ترقی ہوئی ہے‘۔
اپریل سنہ 2000 میں 164 ممالک کی جانب سے عالمی سطح پر کیے جانے والے چھ وعدوں میں آئندہ برسوں میں تعلیم کے میدان میں بتدریج بہتری لانے کا عزم کیا گیا تھا۔
ارینا بوکووا کے مطابق گو کہ ان میں سے کوئی بھی وعدہ ڈیڈ لائن تک مکمل طور پر پورا نہیں ہو سکا لیکن ’سنہ 1990 کی دہائی کے مقابلے میں لاکھوں بچے سکول جانے لگے۔‘
ادارے کے مطابق سکول نہ سکنے والی زیادہ تر غریب خاندان کی لڑکیاں ہیں اور بیشتر کا تعلق سو صحارا افریقہ سے ہے
یونیسکو کا کہنا ہے کہ رواں برس کے آخر تک اگر اہداف پورے کرنے ہیں تو اس کے لیے مزید 22 ارب ڈالر کی امداد درکار ہوگی۔
ادارے کے مطابق سکول نہ جا سکنے والی زیادہ تر غریب خاندان کی لڑکیاں ہیں اور بیشتر کا تعلق سب صحارا افریقہ سے ہے۔
عطیات کی کمی کے علاوہ پرائمری سکولوں کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں میں لڑائیاں، غربت، تفریق، ناقص انتظامیہ، بدعنوانی اور آبادی میں اضافہ شامل ہیں۔
یونیسکو کے مطابق ’تعلیم سب کے لیے‘ کے چھ اہداف کے حصول میں برطانیہ سب سے کامیاب ملک رہا۔
اب سنہ 2030 تک کے لیے مزید تعلیمی اہداف مقرر کیے جائیں گے جن پر آئندہ ماہ جنوبی کوریا میں ورلڈ ایجوکیشن فورم کے اجلاس میں اتفاق کیا جائے گا۔ جس کے بعد انھیں خزاں میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں منظوری دی جائے گی۔
نئے اہداف میں توقع ہے کہ سکولوں میں طلبا کی تعداد سے زیادہ معیاری تعلیم کے حصول پر زور دیا جائے گا۔
ئے اہداف میں توقع ہے کہ سکولوں میں طلبا کی تعداد سے زیادہ معیاری تعلیم کے حصول پر زور دیا جائے گا
اقوامِ متحدہ کا ادارہ یونیسکو گذشتہ برسوں میں تعلیمی اہداف کی ترقی پر نظر رکھے ہوئے تھا اور اس کے بقول اہداف کے حصول میں ناکامی کے باوجود بعض معاملات میں ایسے شواہد موجود ہیں کہ جو بڑی کامیابی کے زمرے میں آتے ہیں۔
سنہ تک 20 کروڑ 40 لاکھ بچے اور نوجوان ایسے تھے جنھیں سکولوں تک رسائی حاصل نہیں تھی اور یہ تعداد اب کم ہو کر 12 کروڑ دس لاکھ تک آگئی ہے۔ اس کی وجہ سے دنیا بھر مںی پرایمری سکولوں میں بچوں کی تعداد 84 فیصد سے بڑھ کر 93 فیصد ہو گئی ہے۔
تاہم سب صحارا کے ممالک کے مقابلے ایشائی ممالک میں بچوں کے سکول جانے کے تعداد میں زیادہ تیزی سے بہتری آئی ہے۔
نائیجریا، چاڈ اور نائجر میں سب سے کم پیش رفت ہوئی جبکہ ایشیا میں پاکستان نے تعلیم کے فورغ میں نمایاں ترقی نہیں دکھائی۔
تاہم نیپال، افغانستان اور سیرالیون ایسے ممالک ہیں جہاں پچھلے 15 برسوں میں تعلیم کے حصول میں سب سے زیادہ بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔