الزام عالم اسلام میں انتشار پھیلانے کی سازش ہے:مفتی اعظم
سعودی عرب کے مفتی اعظم اور اسلامک ریسرچ و افتاء کونسل کے چیئرمین الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے اپنے نام منسوب شدید بھوک کی حالت میں عورت کا گوشت جائز قرار دینے کی ایک من گھڑت خبر کی نہ صرف سختی سے تردید کی ہے بلکہ اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی مفتی اعظم نے واضح الفاظ میں اپنے نام منسوب اس طرح کے بھونڈے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس نوعیت کی متنازعہ افواہیں پھیلا کر سعو
دی معاشرے میں فتنہ وفساد کو ہوا دینے کی گھنائونی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس نوعیت کی متنازعہ خبروں کی اشاعت کا ایک مقصد سعودی عرب کے عوام کی توجہ اصل ایشوز سے ہٹا کر فروعی معاملات کی طرف مبذول کرانا ہے۔ خواتین کے گوشت کو حلال قرار دینے کا الزام عاید کر کے سعودی معاشرے اور پوری مسلم امہ کے درمیان انتشار پھیلایا جا رہا ہے میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بنی نوع آدم میں خواتین بھی اسی طرح محترم ومکرم ہیں جس طرح کی مرد قابل احترام ہیں۔ اسلام سمیت کسی آسمانی مذہب میں انسانی گوشت کو بھوک مٹانے کے لیے کھانے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔