لکھنؤ(نامہ نگار)انتظامیہ اورسپلائی محکمہ کی لاپروائی کا خمیازہ ایسے چار لاکھ سے زیادہ کنبوں کو بھگتنا پڑے گا جن کے نام کسی وجہ سے انتخابی فہرست میں نہیں مل پائے ہیں۔ ایسے راشن کارڈ یافتگان کو ۳۰جون کے بعد غذائی اجناس ملنا بند ہو جائے گا۔محکمہ نے بغیر کسی تصدیق کے ہی ابھی تک چلتے آرہے اے پی ایل کارڈوں کے تصدیق فارم کو منسوخ کر دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں حکومت کو اس کی رپورٹ تک بھیج دی ہے کہ جن کارڈوں کو منسوخ کیا گیاہے وہ کنبے یہاں کبھی رہتے ہی نہیں تھے۔ ان لاکھوں کارڈ یافتگان کے سامنے آئندہ ماہ سے سستے غلے کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ ضلع کے افسران نے بھی اب اس معاملہ میں ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔
حکومت کی سطح پر فیصلے آنے کے بعد ہی اب اس معاملہ میں آئندہ کی کارروائی کی جاسکے گی۔ ضلع میں ۲۰۱۴ء سے اے پی ایل راشن کارڈ کی آن لائن ڈاٹافیڈنگ کا کام شروع کیا گیا تھا اس کیلئے کوٹیداروں کے ذریعہ آٹھ لاکھ اے پی ایل کارڈ یافتگان کو تصدیق فارم بھیجے گئے تھے۔ اس میںکنبہ کے سربراہ سمیت سبھی بالغ اراکین کی ووٹر آئی ڈی بھی مانگی گئی تھی اس کے ساتھ ہی بجلی کا بل یا رہائش کا کوئی دیگر سرٹیفکیٹ بھی لگانے کو کہا گیا تھا۔ کارڈ یافتگان نے یہ سبھی کارروائی مکمل کر کے فارم جمع کئے تھے اس کے بعد تقریباً آٹھ لاکھ کنبوں کے فارم آن لائن اپلوڈ کئے گئے اس میں چار لاکھ کنبوں کے سربراہ کا نام کسی وجہ سے ضلع انتخابی فہرست سے نہیں مل سکا۔
محکمہ کے افسران نے یہ مانتے ہوئے کہ یہ کنبے راجدھانی میں رہتے ہی نہیں ہیں ان کے فارموں کو منسوخ کرتے ہوئے ڈمپ فائل میں ڈال دیا۔ جبکہ محکمہ غذا و رسد کا برسوں پرانا قانون چلا آرہا ہے کہ نئے راشن کارڈ سپلائی انسپکٹر کی تصدیق کے بعد ہی جاری کیاجاتا ہے اس کیلئے سپلائی انسپکٹر درخواست دہندہ کے گھر جاتے ہیں اور اس کی رہائش و کنبے کی پوری جانچ کرنے کے بعد ہی نیا کارڈ جاری کرنے کی رپورٹ دیتے ہیں۔ اس بار نئے راشن کارڈ جاری کرنے میں تصدیق کے برسوں پرانے ریکارڈ کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف انتخابی فہرست کی بنیاد پر درخواست فارم منسوخ کر دیئے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فارم جمع ہونے کے بعد ان کے پتوں کی جانچ کرائے بغیر ہی یہ مان لیا گیا کہ یہ کنبہ یہاں نہیں رہتا ہے اور ان کے فارم منسوخ کر دیئے گئے۔