کانپور(نامہ نگار)کاشتکار قدرتی آفات سے پریشان ہوکر خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ عوام مہنگائی ،بے روزگاری ،بدعنوانی کے معاملات سے پریشان ہیں۔ جبکہ آر ایس ایس کے رہنماء ،سادھو ،سادھوی زہر افشانی کرکے بچے کم پیداکرنے اور نسب بندی کرانے جیسے بیان دیکر ملک میں منافرت پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہیں نہ تو عوام اورکاشتکاروں کی پریشانی کا خیال نہ ہی ان کی فلاح کا کوئی منصوبہ ہے ۔
مذکورہ خیالات کااظہار جمعیۃ العلماء ہند مرکزی مجلس عاملہ کے رکن مولانا محمد متین الحق اسامہ نے کیا۔انہوںنے کہاکہ سادھو سنتوں نے ملک کے لوگوں کو محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیاہے ۔اور تمام انسانوںکی بھلائی کی بات کی ہے ۔لیکن آر ایس ایس و وشو ہندو پریشد سے وابستہ سادھو ،سادھوی زہری بیان دیکر منافرت پھیلارہے ہیں۔ اگر ملک کے سنجیدہ لوگوں نے آر ایس ایس و وشو ہندو پریشد کے تربیتی مراکز کی نگرانی نہیںکی جہاں پر صرف نفرت پھیلانے کا سبق دیاجارہاہے اورخصوصی طبقہ کے خلاف حملہ کئے جارہے ہیں ۔
مولانا نے واضح کیا کہ ۲۰کروڑ مسلمان آرایس ایس وشووہندوپریشد کے لوگوں سے مرعوب نہیں ہونگے البتہ مسلمانوںکو چاہئے کہ اللہ سے اپنا مضبوط تعلق رکھے اور پیغمبر اکرم کی پاکیزہ تعلیم پرعمل کریں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ملک کے لوگ اور برادران وطن ہندوستان سے محبت کرتے ہیں اور اس کی ترقی کی خواہاں ہیں تو ایسے بے لگام ،بدزبان سادھو وسادھویوں اور ان کی نفرت انگیز مہم سے ملک کو بچانے کے لئے آگے آئیں۔ اور اپنی ملکی ذمہ داری پوری کریں ورنہ مستقل کا مؤرخ انہیںدشمن اور غدار کہے گا ۔