لکھنؤ:بجلی کے بلوں میں بدعنوانی کرکے محکمہ کو کروڑوں کا خسارہ پہنچانے والے تین ملزمین تو ایس ٹی ایف کی گرفت میں آچکے ہیں اور اب محکمہ دیگر لوگوں کی شناخت میں مصروف ہے۔ اس کے لئے ایک جانچ کمیٹی کی تشکیل بھی کردی گئی ہے۔ خانہ پری کے لئے تشکیل کمیٹی میں زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جنہیں سائبر کرائم اور کمپیوٹر اپلیکیشن کس طرح کام کرتی ہے اس کا پتہ ہی نہیںباوجود اس کے وہ جانچ کمیٹی میں اہم کردار میں ہیں۔
ایچ سی ایل کے ملازمین کی بدعنوانی ظاہر ہوئی اور وہ پکڑے گئے اور وہ اس بات کی امید ظاہر کی گئی کہ اس میں محکمہ جاتی انجینئروں کی ساز باز ہے۔ کیوںکہ ان کے ساز باز کے بغیر بدعنوانی کو انجام دیا جانا ممکن نہیں ہے۔ یہ دیکھتے ہی شکتی بھون تونہیں لیکن لیسا کے چیف انجینئر نے ضرور ایک کمیٹی کی تشکیل کردی۔ جب کہ ان کا اس بدعنوانی سے براہ راست طور پر کوئی مطلب ہی نہیں تھا فی الحال ایچ سی ایل کمپنی کے نظام کا جائزہ کرکے بہترین اور گڑبڑیوںسے بچنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل کردی گئی ہے۔ اس کمیٹی نے تین آئی ٹی کے ملازمین کو چھوڑ کر سبھی الیکٹریکل انجینئر ہیں۔ کمیٹی میں اشوک کمار سپرنٹنڈنگ انجینئر ، این کے مشرا ایگزیکیٹیو انجینئر تقسیم ، عزیر احمد ایگزیکیٹیو انجینئر معائنہ ، سی پی یادو ، ایگزیکیٹیو انجینئر تقسیم ، اروند ایگزیکیٹیو انجینئر آے اے پی ڈی آر پی، انل ورما اسسٹنٹ انجینئر تقسیم ، رنجیت کنوجیا اسسٹنٹ انجینئر آئی ٹی، گورو شکلا اسسٹنٹ انجینئر آئی ٹی شامل ہیں۔ یہ لوگ ایچ سی ایل کے سسٹم اور نظام کاجائزہ لیںگے۔
ان میں سے کئی ایسے ہیں جو بلوں کے بننے کے کام سے واقف نہیں ہیں اور نہ ہی بہتر طریقے سے بلوں کی جانچ کرپاتے ہیں۔یہ محض بلنگ کلرک کے بھروسے کام کرتے ہیں اس کے باوجود ایچ سی ایل کے بلنگ نظام کا جائزہ لیں گے۔ لیسا کے چیف انجینئر ایس کے ورما نے آتھ رکنی کمیٹی کی تشکیل کرکے کہا کہ وہ ایک ہفتہ میں ایچ سی ایل کی بلنگ سے متعلق خامیوں کو دور کرنے کے سلسلے میں مشورہ دیگی ۔
اسکے کے علاوہ یہ کمیٹی آئی ڈی اور پاسورڈ کا ناجائز استعمال ہونے کی امیدوں کو ختم کرنے، پاسورڈ کو آٹو ری سیٹ کرنے ، ہینکنگ کی امیدوں کو ختم کرنے اور ایچ سی ایل کے سی سی بی سسٹم میں زیادہ وقت لگنے والے ایپلیکیشن آسان کرنے کے بارے میں رپورٹ سونپے گی۔