لکھنؤ:پولیس محکمہ اور الزامات کا چولی دامن کا ساتھ رہتا ہے۔ وہیں کبھی کبھی کچھ پولیس اہلکاروں کی بیداری اور ایمانداری کی وجہ سے محکمہ کو لوگوں کی جانب سے ستائش بھی دی جاتی ہے۔ ایسا کچھ ایمانداری کی مثال ماڈرن کنٹرول روم کے ایم سی آر گاڑی میں تعینات سپاہی سعادت علی نے دی۔ سپاہی نے سترہ ہزار روپئے سے بھرا ایک پرس پایا اور دو شنبہ کو اس نے فون کر کے پرس مالک کو بلایا اور اس کا پرس واپس لوٹا یا۔ امین آباد علاقہ میں ماڈرن کنٹرول روم کی ایم سی آر گاڑی ۱۴ چلتی ہے اس ایم سی آر میں ایم ڈی ڈی آپریٹر سپاہی سعادت علی تعینات ہیں، اس نے بتایا کہ سنیچر کی دیر شب گشت کے دوران پرکاش قلفی کی دکان کے نزدیک اس کو ایک پرس پڑا ملا۔ پرس میں سترہ ہزار روپئے نقد، اے ٹی ایم کارڈ اور کچھ کاغذات رکھے تھے۔ ہزاروں کے نوٹ دیکھ کر سپاہی سعادت علی کا ایمان نہیں ڈگمگایا، اس نے پرس کو اپنے پاس رکھ لیا۔ دو شنبہ کو اس نے پرس میں ملے ایک موبائل فون پر کال کی۔ فون پھول باغ کے رہنے والے سمیر خان نے اٹھایا۔ سپاہی سعادت علی نے اس کو پرس کے بارے میں بتایا۔ سپاہی نے کہا کہ اس کو ایک پرس ملا ہے سمیت خان نے کہا کہ وہ پرس اس کا ہے اس کے بعد سپاہی نے سمیر خان کو امین آباد بلایا اور پھر اس کو اس کا پرس لوٹا دیا۔ گرا ہوا پرس روپئے سمیت پاکر سمیر خان کی خوشیوں کا ٹھکانہ نہ رہا۔ اس نے سپاہی سعادت علی خاں کو انعام دینے کی پیشکش کی لیکن سپاہی نے انعام لینے سے منع کر دیا۔