لکھنؤ۔ بابری مسجد کی بازیابی کیلئے راشٹریہ علماء کونسل نے مسلم مجلس، انڈین نیشنل لیگ اور آل انڈیا مسلم فورم کے ساتھ مل کر متحدہ تحریک کا اعلان کیا ہے۔ راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی نے کہا کہ چھ دسمبر ۱۹۹۲ء ہندوستانی تاریخ کا ایک سیاہ دن تھا جب دستور ہند کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بابری مسجد کو شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد سیکولر رہنماؤں کی منافقت حکومت عدلیہ، انتظامیہ اور سنگھ پریوار کی سازش سے یہ سیاہ دن قوم کو دیکھنا پڑا۔ انہوں نے بابری مسجد کے بارے میں عدالت کے فیصلہ پر کہا کہ آستھا کے نام پر بابری مسجد کی ملکیت کا فیصلہ ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے اور ملکیت کا بندر بانٹ کر دیا گیا ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سابق وزیر اعظم کے وعدہ کے مطابق بابری مسجد از سر نو اسی مقام پر تعمیر کراکر مسلمانوں کو اس میں عبادت کرنے کا راستہ صاف کیا جائے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ چھ دسمبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں اور اپنے بازؤں پر کالی پٹی باندھ کر پُر امن احتجاج درج کرائیں۔
انہوں نے بتایا کہ راشٹریہ علماء کونسل، مسلم مجلس، انڈین نیشنل لیگ اور آل انڈیا مسلم فورم نے ایک ساتھ مل کر بابری مسجد کی بازیابی کیلئے متحدہ تحریک برائے بازیابی بابری مسجد تشکیل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہادت کی ۲۱ویں برسی پر جھولے لال پارک میں دھرنا و مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لبراہن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں واضح کر دیا ہے کہ منصوبہ بند طریقہ سے انہدام عمل میں آیا ہے اس کے باوجود حکومت نے نہ تو کوئی کارروائی کی اور نہ متاثرین کو کوئی معاوضہ دیا۔ انہوں نے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے یہ سوال بھی کیا کہ کیا حکومت نرسمہا راؤ کے اس وعدہ پر قائم ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسجد اسی جگہ تعمیر ہوگی۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ مسٹر یاد ونے بابری مسجد کے سزا یافتہ مجرم سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ سے ہاتھ ملاکر انہوں نے مسلمانوں کو جو زخم دیا تھا وہ ہمیشہ ڈستا رہے گا اور اس سے ان کی منافقت واضح ہوتی رہے گی۔