نیپال میں سنیچر کو آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں 2000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ زلزلے کے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران تیز بارش یا طوفان کا اندیشہ ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اتوار کو زلزلے کے شدید جھٹکے ایک بار پھر محسوس کیے گئے ہیں جن کی شدت ریکٹر سکیل پر چھ اعشاریہ سات بتائی گئی ہے۔
نیپال میں زلزلے سے تباہی اور ہلاکتیں: تصاویر
بھارت، پاکستان اور چین میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
خراب موسم کی پیش گوئی
زلزلے کے مرکز والے علاقوں ميں آنے والے 24 گھنٹے میں تیز بارش یا طوفان کا اندیشہ ہے۔
ان علاقوں کا درجہ حرارت اس ماہ میں معمول سے کئی درجے کم ہے جو یہ بتاتا ہے کہ ان دنوں پورا علاقہ موسمی طور پر متاثر ہے۔
آنے والے دو تین دن کے اندر تین ہزار میٹر کی بلندی پر بارش یا برف باری کا خدشہ ہے۔
اس علاقے میں یہ بارش کا موسم نہیں ہے اور یہاں جون سے اگست کے درمیان بارش ہوتی ہے۔
دہلی میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار مرزا عبدالباقی کے مطابق دہلی میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
گذشتہ 80 سالوں میں نیپال میں آنے والا یہ شدید ترین زلزلہ ہے۔
ادھر ماؤنٹ ایورسٹ میں کوہ پیماؤں سمیت 17 افراد کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنے ماہانہ ریڈیو خطاب ’من کی بات میں نیپال کے باشندوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس بحران کے وقت ان کے ساتھ ہے۔
انھوں نے کہا: ’نیپال کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو! بھارت اس صدمے کی گھڑی میں اپ کے ساتھ ہے۔ سوا کڑور بھارتیوں کے لیے نیپال ان کا اپنے ہیں۔ بھارت ہر ایک نیپالی باشندے کے آنسو پوچھنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا، ان کا ہاتھ تھام کر ان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔‘
خبر رساں ادارے روئیٹرز کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کی تنظیم آسیان کے وزرائے خارجہ نے نیپال میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر خارجہ نے کہا: ’ہم نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش کی عوام اور حکومت کے ساتھ ساتھ زلزلے کے متاثرین کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ہمیں جانی اور مالی نقصانات کے ساتھ دارالحکومت کھٹمنڈو اور اس کے نواح میں موجود تاریخي ورثے کے نقصانات پر بہت رنج و غم ہے۔‘
اتوار کی صبح نیپال کی وزارتِ داخلہ نے زلزلے میں 1805 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی جبکہ ساڑھے چار ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ صرف دارالحکومت کھٹمنڈو میں 700 افراد ہلاک ہوئے۔
خیال رہے کہ زلزلے کا مرکز پوکھارہ کے علاقے میں ہونے والی تباہی کی بہت کم معلومات حاصل ہو سکی ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
زلزلے سے متاثرہ ہزاروں افراد نے پوری رات سخت سرد موسم میں کھلے آسمان تلے بسر کی ہے۔ اس خدشتے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اب بھی ملبے تلے بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں جنھیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
امدادی کارروائیوں میں ضروری سازوسامان کے بغیر ہی ملبے تلے سے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
نیپالی فوج کے ایک افسر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انھیں کھٹمنڈو میں واقع ایک تین منزلہ عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے سرنگ بنانا پڑی کیونکہ قدیم شہر کی تنگ گلیوں میں بلڈوزو لے کر جانا ناممکن تھا۔
زلزلے سے بنگلہ دیش، بھارت اور چین میں تبت کے علاقے کے لوگ بھی متاثرہ ہوئے ہیں۔ بھارت کی شمالی ریاستوں میں ہلاک شدگاہ کی تعداد 62 ہو چکی ہے۔
سنہ 1934 میں نیپال میں 8.3 شدت کا جو زلزلہ آیا تھا اس میں تقریباّ دس ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بین الاقوامی امداد
پاکستان، بھارت، چین اور امریکہ اور سمیت متعدد ممالک اور امدادی اداروں نے نیپال کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی اور امداد پہنچانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
بھارت نے ہوائی جہازوں کے ذریعے ادویات، موبائل ہسپتال اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے 40 اہلکار بھیجے ہیں۔
پاکستان نے چار سی ون تھرٹی طیاروں میں 30 بستروں کا فیلڈ ہسپتال، طبی عملہ اور امدادی سامان نیپال روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ملک کے سرکاری ٹی وی کے مطابق یہ امدادی ٹیمیں نیپال پہنچ گئی ہے۔
امریکی ادارے یو اس ایڈ کے مطابق امریکہ نے دس لاکھ ڈالر اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والی ٹیم روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانیہ نے امدادی اہلکاروں پر مشتمل آٹھ افراد کی ٹیم بھجوانے کا اعلان کیا ہے۔
ناروے نے ساڑھے 20 لاکھ برطانوی ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔
جرمنی، فرانس، سپین اور یورپی یونین نے بھی نیپال کو امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل نیپال کے وزیرِ اطلاعات نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’ ہمیں اس وقت جس ناگہانی صورتحال کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کے لیے ہمیں مختلف بین الاقوامی تنظیموں کی مدد درکار ہے کیونکہ ان کے پاس بہتر معلومات اور آلات موجود ہیں۔‘
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بین الاقوامی امدادی ادارے بھی اپنی ٹیمیں بھیج رہے ہیں۔ ان میں ریڈ کراس، آکسفام، ڈاکٹرز وداؤٹ باڈرز سمیت کئی اور ادارے بھی شامل ہیں۔
عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے ایشیا میں ڈائریکٹر جگن چاپاگین نے کہا ہے کہ کتنے پیمانے پرتباہی ہوئی اس کا ابھی اندازہ نہیں ہو سکا تاہم یہ بھارت اور نیپال میں 1934 کے بعد آنے والا سب سے تباہ کن زلزلہ ہے۔
آئی ایف آرسی نے زلزلے کے مرکز جو کہ دارالحکومت کھٹمنڈو سے 80 کلومیٹر دور کا علاقہ ہے کہ اردگرد کے دیہات کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ماؤنٹ ایورسٹ کی تاریخ کا بدترین سانحہ
نیپال کے محکمہ کوہ پیمائی کے مطابق کوہ پیماؤں سمیت17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ نامعلوم تعداد میں کوہ پیما لاپتہ یا زخمی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ان غیر ملکیوں کی شہریت واضح نہیں ہو سکی زخمیوں کو امداد دی جا رہی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ اور آفٹرشاکس کے خدشے کی وجہ سے ہر طرف افراتفری کا عالم ہے۔
امداد کے لیے علاقے میں ہیلی کاپٹرز پہنچائے گئے جو زحمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہے ہیں تاہم موسم کی شدت کے باعث امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے نیپال کی وزارتِ سیاحت کے حوالے سے لکھا ہے کہ جس وقت زلزلہ آیا تو وقت کم ازکم 1000 کوہ پیما جن میں 400 غیر ملکی بھی شامل ہیں یا تو بیس کیمپ میں موجود تھے یا پھر اپنی مہم جوئی کا آغاز کر چکے تھے۔
حکام کے مطابق ایورسٹ کے بیس کیمپ سے اوپر کیمپ نمبر ایک اور دو میں 100 کوہ پیما اور گائیڈ موجود تھے لیکن وہ زلزلے کے باعث راستہ خراب ہو جانے کی وجہ سے نیچے آنے میں ناکام رہے۔
ادھر چینی میڈیا نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے دو گائیڈز سمیت چینی کوہ پیما بھی شامل ہیں۔
گوگل کا کہنا ہے کہ ان کے ایک انتظامی اہلکار ڈین فریڈنبرگ جو ماؤنٹ ایورسٹ جانے والے مہم جوؤوں میں شامل تھے ہلاک ہوگئے ہیں۔
دنیا میں آنے والے بدترین زلزلے
2003 میں ایران کے شہر بام میں آنے والے زلزلے میں 26000 افراد ہلاک ہوئے تھے زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ چھ تھی۔
2004 میں انڈونیشیا میں نو اعشاریہ نو کی شدت سے آنے والے زلزلے اور سونامی میں دولاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
2005 میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں سات اعشاریہ چھ کی شدت سے آنے والے زلزلے میں تقریباً اکی لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
2008 میں چین آنے والے زلزلے میں 90 ہزار کے قریب ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت سات اعشاریہ نو تھی۔
2010 میں ہیٹی میں دو لاکھ 22 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت سات ریکارڈ کی گئ۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر سات اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز نیپال کے ضلع کاسکی کے ہیڈکواٹر پوکھرا کے مشرق میں 80 کلومیٹر دور کا علاقہ بتایا جاتا ہے۔ یہ علاقہ دارالحکومت کھٹمنڈو کے مغرب میں واقع ہے۔