کانپو ر(نامہ نگار)شہر کی سڑکیں کھدی ہوئی ہیں ۔ اس کی وجہ سے این این یو آر ایم کے ذریعہ کرائے جارہے ترقیاتی کام جس میں پانی کی سپلائی یا سیوریج کے لئے سڑکیں کھود دی گئیں ہیں ۔ اس کھدائی میں گرنے سے بچنے کے لئے صرف بانس کی بلڈیوں کا ہی سہاراہے ۔ زلزلہ آنے پر اگر کوئی گاڑی روڈ پر پھسل جائے تو وہ دس فٹ گہرے گڈھے میں گر جائے گا ۔ جے این این یو آر ایم فیز دو کاکام ڈی پی آر کے مطابق مارچ ۲۱۰۲ میں ختم ہوجانا چاہئے تھا ۔ انتظامیہ اور سرکاری افسران کی لاپروائی کے سبب اس کام کو ختم کرنے کی تاریخ بڑھاکر جون ۵۱۰۲ کردی گئی ۔ جس طرح کام چل رہاہے اس سے آئندہ دو ماہ میں ختم ہونے کی امید کم ہے ۔ جس طرح کام چل رہاہے وہ زلزلہ میں کسی بڑے حادثہ کاسبب بن سکتاہے ۔ کھدائی کے سبب سڑکیں تنگ ہوگئی ہیں ۔ بانس کے سہارے بنی رکاوت محض خانہ پوری ہے۔ زلزلے میں گاڑیاں پھسلنے سے دھمک لگتے ہی رکاوٹ ٹو ٹ جائے گی۔ سیدھے پائپ لائن ڈالنے کیلئے بنائے گئے گڈھے میں دکھائی دے گی ۔ ضلع مجسٹریٹ روشن جیکب کئی مرتبہ کھدائی والی جگہوں پر ٹھیک سے بیری کیڈنگ کرنے کی ہدایت جاری کرچکی ہے ۔اس کے بعد بھی ان کے حکم سے غافل جے این این یو آر ایم کے ٹھیکے دار شاید زلزلہ آنے کے بعد کسی بڑے حادثہ کا انتظارکررہے ہیں ۔