بالٹی مور: امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والے سیاہ فام نوجوان کی آخری رسومات کے فوری بعد ہزاروں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر ہونے والے حملوں اور جھڑپوں کے دوران 7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ربڑ کی گولیاں فائر کی اور لاٹھی چارج کیا جبکہ بگڑتی صورتحال کے باعث شہر میں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا ہے۔
میری لینڈ کے گورنر لیری ھوگن نے بندرگاہ کے حامل اور 6 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل شہر میں ایمریجنسی نافذ کرتے ہوئے فسادات پر قابو پانے کے لئے نیشنل گارڈز کو طلب کرلیا ہے۔
سیاہ فام نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مظاہرین نے پولیس پر شدید پتھراؤ کرتے ہوئے املاک کو نذرِ آتش کردیا، جبکہ پولیس کی دو گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی۔
اس دوران کئی دکانوں کے شیشے توڑ کر لوٹ مار کرنے کے علاوہ عمارتوں کو نقصان پہنچانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
بالٹی مور کے پولیس ترجمان کیپٹن ایرک نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ فسادات کے باعث جھڑپوں کے دوران 7 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کے جسم کی ہڈیاں ٹوٹی ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔
خیال رہے کہ 25 سالہ فریڈی گرے کو پولیس نے 12 اپریل کو حراست میں لیا تھا اور دوران حراست پولیس کے مبینہ تشدد کے باعث سیاہ فارم نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔
حکام نے واقعے میں ملوث چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔
امریکہ میں اس سے پہلے بھی پولیس کی حراست کے دوران سیاہ فام باشندوں کی ہلاکت کے خلاف پُر تشدد مظاہرے ہوچکے ہیں۔
بالٹی مور میں حالیہ فسادات کے باعث ٹرین سروس معطل کر دی گئی ہے جبکہ یونیورسٹی آف میری لینڈ کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔