پولیس نے فائرنگ کے بعد کرٹس سنٹر کو بند کر دیا اور لوگوں کو وہیں رکنے کے لیے کہا
امریکی ریاست ٹیکسس میں پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیلس شہر کے نواح میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں سے متعلق منعقد ہونے والی کانفرنس کے باہر فائرنگ کرنے والے دو حملہ آور ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ ایک سکیورٹی افسر زخمی ہوا ہے۔
درسی کتب میں متنازع کارٹون کا مطالبہ
مقامی میڈیا نے گارلینڈ پولیس کے حوالے سے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کی شام کرٹس کلویل سنٹر میں پیش آیا۔
ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فائرنگ کا اس پروگرام سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔ پولیس حکام نے اپنے میڈیا بیان میں بتایا ہے کہ واقعے کی تفتیش کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے کرٹس سنٹر کو بند کر دیا اور وہاں موجود افراد کو بھی باہر نکال دیا۔
متنازع مقابلہ
پیغمبرِ اسلام کے خاکے بنانے کا مقابلہ بھی اس تقریب کا حصہ تھا۔ اس حوالے سے واشنگٹن میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار براجیش اپادھیائے نے بتایا کہ یہ تقریب اپنے آغاز سے قبل ہی متنازع بن چکی تھی۔
اس مقابلے کا انعقاد قدامت پسند سیاسی گروپ امریکن فریڈم ڈیفنس انیشی ایٹو نے کیا تھا جو اپنے انتہائی سخت گیر اسلام مخالف موقف کے لیے جانا جاتا ہے اور اس نے نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے پاس اسلامک سنٹر کی تعمیر کی بھی مخالفت کی تھی۔
اس تنظیم کی سربراہ معروف متنازع بلاگر پامیلا گیلر ہیں۔ ان کا شمار اسلام مخالف گروہ میں کیا جاتا ہے۔ پامیلا گیلر کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں آزادیِ رائے پرتشدد حملے کی زد میں ہے۔ اس تقریب میں ڈنمارک کے انتہائی دائیں بازو کےسیاستدان گیرٹ ولڈرز بھی مقررین میں شامل تھے۔
منتظمین نے مقابلے فاتح کے لیے دس ہزار امریکی ڈالر کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔
ایک گذرتی ہوئی موٹر کار سے 20 گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اس کے بعد دو علیحدہ گولیوں کی آوازیں آئیں۔
عینی شاہد
گارلینڈ حکام نے فیس بک پر تحریر کیا ہے کہ ’آج جوں ہی کرٹس کلویل سینٹر میں محمد آرٹ نمائش کی تقریب اپنے اختتام کے قریب پہنچی دو آدمی سنٹر کے باہر آئے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں آدمی مسلح تھے اور انھوں نے گارلینڈ کے آئی ایس ڈی سکول کے سکیورٹی افسر پر فائرنگ شروع کر دی، وہاں موجود گارلینڈ پولیس نے فائرنگ کر کے دونوں کو ہلاک کر دیا۔‘
جس کار میں حملہ آور آئے تھے اس کے بارے میں پولیس کو خدشہ تھا کہ کہیں اس میں بم نہ ہو، اس لیے جائے حادثہ پر بم سکواڈ بلالیا گیا ہے۔ پولیس تاحال حملہ آوروں کی شناخت ظاہر نہیں کر سکی۔
عینی شاہدین
ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس حکام نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا جو بظاہر غیر مسلح تھا۔
اس مقابلے میں شریک ایک شخص نے خبررساں اداے اے پی کو بتایا کہ انھوں نے ایک گزرتی ہوئی موٹر کار سے 20 گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اس کے بعد دو علیحدہ گولیوں کی آوازیں آئیں۔
اسی تقریب میں اسلام مخالف ڈچ سیاست داں گیئرٹ وائلڈرز بھی شرکت کر رہے تھے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ گولیاں چلی ہیں اور اب وہ اس عمارت سے بحفاظت باہر آ گئے ہیں۔
مذہب اسلام میں پیغمبر کی تصویر کشی ممنوع ہے اور یہ مسلمانوں کو ناگوار ہے۔
خیال رہے کہ جب ڈنمارک کے اخبار جیلینڈز پوسٹن نے مبینہ طور پر پیغمبر محمد کا تضحیک آمیز خاکہ بنایا تھا تو دنیا بھر میں اس کے خلاف احتجاج ہوا تھا۔
جبکہ رواں سال جنوری میں فرانسیسی میگزین چارلی ایبڈو میں اسلام پسند بندوق برداروں نے 12 افراد کو ہلاک کر دیا تھا کیونکہ اس میگزین نے اسی قسم کے خاکے شائع کیے تھے۔