بالی وڈ اداکار عرفان خان کہتے ہیں کہ ہندوستانسے آسکر کے لیے روانہ کی جانے والی فلموں کا انتخاب محض شہرت حاصل کرنے کا ڈھکوسلا ہے۔عرفان خان ان دنوں اپنی آنے والی فلم ’پیکو‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں جو آٹھ مئی کو ریلیز ہو رہی ہے۔بی بی سی کے لیے ممبئی میں مدھو پال سے خصوصی بات چیت کے دوران عرفان خان نے ’پیکو‘ اور اپنے ہالی وڈ فلم پروجیکٹ کے بارے میں باتیں کیں۔اداکار عرفان خان کہتے ہیں: ’اس فلم میں رومانس، مزاح اور جذبات تینوں بہت خوب ہیں۔ میں نے پہلی بار امیتابھ بچن، دیپکا پاڈوکون، موسمی چٹرجی، جوہی اور ڈائریکٹر شوجت سرکار کے ساتھ کام کیا اور ان کے ساتھ میرا تجربہ زبردست رہا۔‘انھوں نے بتایا: ’میں ہمیشہ سنجیدہ ہی نہیں، بلکہ رومانوی اور مزاحیہ کردار بھی کرنا چاہتا تھا۔ بس اچھے سکرپٹ کا انتظار تھا۔ مجھے جب ’پیکو‘ کا اسکرپٹ ملا تو میں اس میں اداکاری کے لیے تیار ہو گیا، کیونکہ اس میں رومانس اور مزاح دونوں ہیں۔‘ہالی وڈ فلموں میں اپنی جگہ بنانے والے عرفان خ
ان بہت ہی جلد ہالی وڈ فلم ’جوراسک پارک ۴‘ میں نظر آئیں گے۔ اس فلم میں وہ جوراسک پارک کے مالک کا کردار ادا کر رہے ہیں۔’جوراسک پارک‘ سیریز کی چوتھی فلم کی شوٹنگ ہوائی میں شروع ہو گی۔ ۲۰۱۲میں عرفان خان نے ’لائف آف پائی‘ اور ’دا امیزنگ سپائڈر مین‘ جیسی انتہائی کامیاب ہالی وڈ فلموں میں کردار ادا کیے۔عرفان خان سے پوچھا گیا کہ کیا ہالی وڈ میں بالی وڈ فنکاروں کو اچھا پیسہ ملتا ہے؟جواب میں عرفان نے کہا: ’اگر آپ کوئی چھوٹا کردار کر رہے ہیں اور انڈسٹری میں آپ کا خاص مقام نہیں ہے، تو آپ کو کسی انڈسٹری میں پیسے نہیں ملیں گے۔‘وہ بتاتے ہیں کہ بالی وڈ کے بڑے فنکاروں کے مقابلے ہالی وڈ کے بڑے فنکاروں کو زیادہ پیسے ملتے ہیں، اور جب بالی وڈ اداکار وہاں کام کرنے کے لیے جاتے ہیں تو وہاں ٹیکس کی وجہ سے کچھ بھی پیسے نہیں بچ پاتے۔آسکر میں انعام کے لیے ہر سال ہندوستان سے بھی چند فلموں کو روانہ کیا جاتا ہے لیکن وہ فلمیں ٹاپ ٹین تک بھی نہیں پہنچ پاتیں۔آخر ایسا کیوں ہے؟ عرفان کا کہنا ہے۔ہندوستان میں آسکر تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوشش نہیں کی جاتی۔ ہمارے یہاں تو سب بناوٹی ہوتا ہے۔ پانچ دس لوگ مل کر ایک فلم منتخب لیتے ہیں اور اکثر وہ فلمیں غلط پسند ثابت ہوتی ہیں۔‘ان کا خیال ہے کہ جن فلموں کی کامیابی کا امکان ہوتا ہے انھیں آسکر کے لیے نہیں بھیجا جاتا۔ان کا کہنا ہے: ’میرے خیال میں ہمارے یہاں آسکر فلم کے انتخاب کا کوئی درست نظام نہیں ہے۔ یہ ایسے لوگوں کے لیے شہرت حاصل کرنے کا محض ڈھکوسلا ہے جن کے پاس حقوق، رابطے اور جان پہچان ہیں۔‘